غیرضروری نظر سے پرہیز

خلاصہ: آدمی بہت ساری چیزوں کی طرف دیکھتا ہے، جبکہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، اس بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔

غیرضروری نظر سے پرہیز

     جب آدمی اپنی ہمیشہ والی جگہ پر بیٹھا ہو تو اپنے آس پاس کو زیادہ نہیں دیکھتا، کیونکہ سب کچھ اس کے لئے دیکھنے کے لحاظ سے پرانا ہے، لیکن جب گلی، بازار اور عوامی مقامات سے گزرتا ہے تو اپنے اردگرد، اِدھر اُدھر اور جس سے بھی سامنا کرتا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس پر نظر دوڑائے۔ وہ بالکل اس بات کی طرف متوجہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ آنکھ کے ذریعے لغو اور فضول کام میں مصروف ہے، اسی لیے وہ گزرتے ہوئے ہر اہم اور غیر اہم چیز کو دیکھتا جارہا ہوتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ ان چیزوں میں سے بعض چیزوں کا دیکھنا حرام ہو اور بعض چیزوں کو دیکھنا بیہودہ، بے فائدہ اور لاحاصل ہو، جبکہ اکثر آدمی کو کسی چیز کے دیکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی، سوائے اپنے چلنے کے راستے کو دیکھنے کی، تا کہ آسانی اور کامیابی سے اپنی منزل مقصود تک پہنچ جائے۔
     آدمی دیکھنے سے پہلے غور نہیں کرتا کہ کیوں ہر طرف دیکھ رہا ہے اور غیراہم نظر سے پرہیز کیوں نہیں کرتا۔ تھوڑے سے غور و خوض کرنے سے انسان اس بات کو سمجھ سکتا ہے کہ ہر طرف دیکھنے کے لئے نظروں کو آزاد چھوڑ دینے میں انسان کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ فضول اور بے نتیجہ کام ہے۔
     حضرت یحیی (علیہ السلام) سے منقول ہے کہ آپؑ نے فرمایا: «المَوتُ أحَبُّ إلَيَّ مِن نَظرَةٍ لِغَيرِ واجِبٍ؛ مجھے موت غیرواجب چیز کی طرف دیکھنے سے زیادہ پسند ہے»[بحارالانوار، ج۱۰۴، ص۴۲]

*بحارالانوار، ج۱۰۴، ص۴۲، الشيخ محمّد باقر بن محمّد تقي المجلسي، مؤسسة الوفاء، دوسری چاپ، ١٤٠٣هـ.ق۔
 

تبصرے
Loading...