غیبت اور الزام کا فرق اور دونوں کا گناہ ہونا

خلاصہ: غیبت اور الزام میں فرق ہے، بعض لوگ غیبت کے معنی کو نہ جانتے ہوئے غیبت کرتے ہیں۔

غیبت اور الزام کا فرق اور دونوں کا گناہ ہونا

 

غیبت ایسا گناہ ہے جس کی قرآن کریم اور احادیث میں سختی سے مذمت ہوئی ہے۔ اگر کسی شخص میں جو عیب نہ ہو، اس عیب کی نسبت اس شخص سے دی جائے تو یہ الزام ہے، لہذا جو عیب اس آدمی میں پایا جاتا ہو اور وہ عیب لوگوں سے چھپا ہوا ہو تو اگر کوئی شخص اس آدمی کا وہ عیب اس کی عدم موجودگی میں لوگوں کو بتاتا ہے تو اس شخص نے اس کی غیبت کی ہے۔
بعض لوگوں کو جب منع کیا جاتا ہے کہ “غیبت نہ کرو” تو کہتے ہیں کہ “میں تو سچ بول رہا ہوں، میں نے کوئی جھوٹ بولا، اس نے یہ کام کیا ہے”، یہ غیبت کرنے والے لوگ اس بات سے غافل ہوتے ہیں کہ غیبت جھوٹ ہوہی نہیں سکتا بلکہ غیبت یقیناً ہمیشہ سچ ہوتا ہے،یعنی واقعی وہ عیب اس شخص میں پایا جاتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سچ ہے تو لوگوں کو بتانا جائز ہے، اور اگر جھوٹ ہو یعنی وہ عیب اس شخص میں نہ پایا جاتا ہو تو وہ یقیناً الزام اور بہتان ہے۔
اب غورطلب بات یہ ہے کہ چاہے غیبت ہو یا الزام دونوں گناہ ہیں، ایسا نہیں کہ اگر اس شخص میں وہ عیب پایا جاتا ہو تو عیب بتانے والا قصوروار نہ ہو! یقیناً وہ قصوروار اور گنہگار ہے اور اسے اس گناہ سے ضرور پرہیز کرنا چاہیے۔ اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ ہر سچی بات بھی صحیح کام نہیں ہوتا، بلکہ بعض سچی باتیں غیبت اور گناہ ہوتی ہیں۔
جب ایسی سچی بات جو غیبت اور گناہ ہو، اس سے پرہیز کرنا چاہیے تو بہتان اور الزام بھی گناہ ہے اس سے بھی پرہیز کرنا چاہیے، یہ تو سراسر جھوٹ ہے اور جھوٹ کی برائی کو ہر شخص سمجھتا ہے۔ یہ الزام ایسا جھوٹ ہے جو دوسروں کے بارے میں بول دیا جائے، جبکہ ویسا عیب اس آدمی میں ہے ہی نہیں۔
واضح رہے کہ اکثر الزام، بدگمانی سے جنم لیتے ہیں، قرآن کریم نے بدگمانی سے بھی منع کیا ہے اور غیبت کرنے سے بھی۔
سورہ حجرات کی آیت۱۲ میں ارشاد الٰہی ہے: “يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضاً أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ”، ” اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے”۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی۔

تبصرے
Loading...