علم کی طاقت

خلاصہ: ہر انسان کو چاہئے کہ وہ علم حاصل کرے اس لئے کہ جو عالم ہوتا ہے وہی طاقتور ہوتا ہے۔

علم کی طاقت

 

کولمبس (جس نے امریکہ دریافت کیا تھا)ایک جہاز ران کا بیٹا تھا۔ایسے لوگوں کو ستاروں کی چال بخوبی معلوم ہوتی ہے؛ کیوں کہ اسی علم پر جہاز رانی موقوف ہے۔
ایک دن کولمبس کو خیال آیا کہ سمندر کا دوسرا کنارہ بھی دیکھنا چاہئے، ممکن ہے وہاں بھی کوئی ملک آباد ہو؛ چنانچہ شاہی دربار کی امداد سے دو جہاز لے بحری سفر پر روانہ ہوا اور ستاروں کی رہنمائی سے امریکہ تک جا پہونچا، اس وقت امریکہ میں جولوگ رہتے تھے بالکل ہی جنگلی، وحشی اور طرح طرح کے وہموں میں پھنسے ہوئے تھے، کولمبس نے ان پر حکومت جمانا چاہی تو وہ مقابلے کے لئے تیار ہوگئے۔
کولمبس کے ساتھی چونکہ تعداد میں کم تھے اور پھر وہ لڑائی میں بھی پورے نہیں اتر سکتے تھے، بالآخر سوچتے سوچتے کولمبس کو یاد آگیا کہ کل سورج گرہن لگنے والا ہے۔ اس خیال کے آتے ہی اس نے وحشیوں کے سردار کو بلا کر کہا: دیکھو! اگر تم ہماری فرماں برداری نہیں کروگے تو میں سورج کو حکم دوں گا اور وہ تمہیں جلا کر راکھ کردے گا۔
اس وقت تو وحشی چپکے چپکے سنتے رہے؛ مگر دوسرے دن  جب سورج کو واقعتا گرہن لگنا شروع ہوا تو وہ سخت گھبرائے، اور کولمبس کو جادوگر اور کرشماتی ہستی سمجھ کر اس کے پاس حاضر ہوگئے اور بخوشی اس کی اطاعت قبول کرلی۔
پیارے نوجوانو! تم نے دیکھا کہ علم میں کتنی طاقت ہے کہ جو کام بہت بڑی فوج نہ کرسکتی تھی وہ گتھی، علم کے ایک نکتے نے ذرا سی دیر میں کیسے سلجھادی!۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسی لئے تو علم سیکھنے کی ہمیں بہت زیادہ ترغیب دی ہے:’’ اطْلُبُوا الْعِلْمَ‏ وَ لَوْ بِالصِّين‏‘‘ (روضة الواعظين و بصيرة المتعظين، ج‏1، ص: 12)علم حاصل کرو چاہے اس کے لئے تمہیں ملک چین ہی کیوں نہ جانا پڑے۔

 

منبع و ماخذ
روضة الواعظين و بصيرة المتعظين، فتال نيشابورى، محمد بن احمد، ناشر: انتشارات رضى، قم، 1375 ش، چاپ اول.‏

تبصرے
Loading...