عقل اور نفسانی خواہش کی آپس میں جنگ

خلاصہ: انسان عقل اور نفسانی خواہش کا حامل ہے، عقل اور نفسانی خواہش کی آپس میں جنگ ہوتی رہتی ہے۔ انسان کو چاہیے کہ نفسانی خواہش کی مخالفت کرکے عقل کے مطابق عمل کرے۔

عقل اور نفسانی خواہش کی آپس میں جنگ

       انسان ایک پہلو والی مخلوق نہیں ہے جو حیوانوں کی طرح صرف شہوت اور غضب یا فرشتوں کی طرح صرف تسبیح و تقدیس کے ذریعے اس کی حیات جاری رہے، بلکہ انسان حیوانی طاقتوں کا بھی حامل ہے اور روحانی طاقتوں کا بھی حامل ہے، پہلی طاقت کو “نفس” کہا جاتا ہے اور دوسری طاقت کو “عقل” کہا جاتا ہے۔ اسی لیے انسان کے اندر مسلسل عقل اور نفس کی آپس میں جنگ ہے۔
عقل اور نفس انسان کی حقیقت کے دو رتبے ہیں۔ گنہگار،کافروں اور منافقوں نے اپنے عقلی اور روحانی پہلو کو فراموش کردیا ہے اور صرف اپنے نفسانی اور حیوانی پہلو کی سوچ بیچار میں ہیں اور اس کا نتیجہ درندہ مزاجی ہے، لہذا منافقین پر شہوت اور غضب غالب ہے اور ان کی عقل ان کی ہواہوس کی قیدی بنی ہوئی ہے: کمْ مِنْ عَقْلٍ أسِیرٍ تَحْتَ هَوَى أمِیرٍ، “کتنی ہی عقلیں ہیں جو حکمرانی کرنے والی (نفسانی) خواہش کی قیدی ہیں”۔ [نہج البلاغہ، حکمت ۲۱۱]
اسی لیے وہ حیوانوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ پست ہیں۔ لہذا جب منافقین دھوکہ دیتے ہیں تو ان کا وہ عقلی اور روحانی پہلو اپنے دھوکہ کی وجہ سے نقصان دیکھتا ہے۔

* نہج البلاغہ، سید رضی علیہ الرحمہ۔

تبصرے
Loading...