ظالم قیامت کے دن

خلاصہ: رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے راستہ کو اپنانے کا ایک مفھوم یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو برے لوگوں کی رفاقت سے دور رکھیں۔

ظالم قیامت کے دن

بسم اللہ الرحمن الرحیم
    انسان ایک ایسی ذات ہے کہ جو بہت جلدی دوسروں کے اچھے یا برے اثرات کو قبول کرلیتا ہے اسی لئے انسان کو چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو وہ اچھے لوگوں کے ساتھ رہے اور برے لوگوں کے ساتھ رہنے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے اور ان کی دوستی سے اپنے آپ کو بچا کر رکھے، یہ ایسے دوست ہیں جن کی دوستی پر لوگ قیامت کے دن شرمندہ ہوں گے: «وَیَومَ یَعَضُّ الظّٰالِمُ عَلیٰ یَدَیہِ یَقُولُ یٰا لَیتَنِی تَّخَذتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاً[سورۂ فرقان، آیت:۲۷] اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور کہے گا کہ کاش میں نے رسول کے ساتھ ہی راستہ اختیار کیا ہوتا»۔
     اگر انسان جنت میں جانا چاہتا ہے تو اسکے لئے ضروری ہے کہ اچھے لوگوں کے ساتھ رہے اور اپنے اندر سے تمام بری صفات کو دور کرےجیسا کہ پروردگار عالم فرمارہا ہے: «وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ[سورۂ مائده، آیت:۲] نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور تعدّی پر آپس میں تعاون نہ کرنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ اس کا عذاب بہت سخت ہے»۔
     خداوند عالم سے دعا ہے کہ خدا ہم کو برے لوگوں کی رفاقت اور دوستی سے دور رکھے اور جنت کو ہمارا ٹھکانہ قرار دے: «وَ جَنِّبْنى فيهِ مُرافَقَةَ الاَشْرارِ وَ اوِنى فيهِ بِرَحْمَتِكَ اِلى دارِ الْقَرارِ بِاِلهِيَّتِكَ يا اِلهَ الْعالَمينَ؛ اور مجھ کو محفوظ رکھ بدکاروں کی رفاقت سے اور اپنی رحمت سے مجھ کو بہشت دارالقرار میں جگہ دے اپنی الوہیت کے ذریعہ اے عالمین کے معبود»[المصباح للکفعمی، ص:۶۱۵]۔
*المصباح للکفعمی، ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق۔

تبصرے
Loading...