سچائی اور نجات

خلاصہ: سچائی اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ جب انسان اس پر غور اور عمل کرے تو سچائی سے فائدے حاصل کرے گا۔

سچائی اور نجات

حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: النَّجاةُ مَع الصَّدقِ، “نجات سچائی کے ساتھ ہے”۔ [غررالحکم، ص۴۷، ح۸۴۹]
اگر آنحضرتؑ کی اس نورانی حدیث کے بارے میں غوروخوض کیا جائے، اس میں تفکر کیا جائے اور اس کا تجزیہ و تحلیل کیا جائے تو یہ حدیث انسان کے دل میں زیادہ سے زیادہ اثرورسوخ کرجائے گی۔ جب اس حدیث کو ایمان کے اس نور سے ادراک کرلیا جائے جو دل میں پایا جاتا ہے تو پھر انسان اس حدیث پر شوق سے عمل کرے گا، بلکہ کوشش کرے گا کہ جہاں بھی بولنے کی ضرورت ہو، وہاں سچ ہی بولے۔
ایسا شخص دونوں طرف سے صداقت اور سچائی کا خیال رکھے گا:
۱۔ اپنی طرف سے خیال رکھے گا کہ سچ بولے کیونکہ وہ اس حقیقت کو سمجھ گیا ہے کہ نجات سچ کے ساتھ ہے، اگر جھوٹ بولے گا تو اس نے اپنے آپ کو نجات سے دور کرکے ہلاکت کے قریب کردیا ہے۔
۲۔ اگر اس سے کوئی بات کررہا ہے تو خیال رکھے گا کہ کیا یہ آدمی سچ بولتا ہے یا جھوٹ بھی بول لیتا ہے، کیونکہ اس نے اس حدیث کا ادراک کرلیا ہے کہ نجات سچ کے ساتھ ہے، لہذا اگر اس سے بات کرنے والا جھوٹ بولے تو یہ دھوکہ کا شکار ہوسکتا ہے اور نجات نہیں پاسکے گا، بلکہ ہلاکت کے قریب ہوجائے گا۔
اسی لیے کتنے نقصانات، ہلاکتوں، لڑائی جھگڑوں، فتنہ و فساد، طلاقوں اور قتل کی بنیاد جھوٹ ہوتا ہے، کیونکہ جب نجات سچائی کے ساتھ ہے تو نتیجہ یہ ہے کہ جھوٹ کا انجام ہلاکت ہوسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غررالحکم و دررالکلم، آمدی]

تبصرے
Loading...