روحانیت کے ذریعے عالَم بالا کی طرف انسان کا سفر

خلاصہ: اس مضمون میں انسان کے دو پہلووں کی مختصر وضاحت کرتے ہوئے عالَم بالا کی طرف انسان کے سفر کرنے کا طریقہ بتایا جارہا ہے۔

روحانیت کے ذریعے عالَم بالا کی طرف انسان کا سفر

انسان کے دو پہلو ہیں: ایک جسمانی پہلو جس کی وجہ سے انسان، حیوانات کے شبیہ ہے اور دوسرا روحانیت والا پہلو جس کے ذریعے انسان عالَم اَعلیٰ کی طرف سفر کرتا ہے اور وہاں پر ہمیشہ مقام بناتا رہتا ہے اور عالم قدس کے رہائشیوں کے ساتھ ہم نشینی کرتا ہے، بشرطیکہ دنیا میں رہتے ہوئے اُس عالَم کی طرف قدم اٹھائے اور روزانہ ترقی کی حالت میں ہو، تا کہ روحانیت والا پہلو جسمانیت والے پہلو پر غالب ہوجائے اور عالَم مادہ کی رکاوٹوں کو اپنے سامنے سے ہٹائے اور اپنے اندر روحانیت کے آثار کو پیدا کرے۔
جب ایسا کرے تو اگرچہ اِسی دنیا میں ہے مگر ایسے مقام پر پہنچ جائے گا کہ ہر لمحہ میں عالَم بالا کی طرف سفر کرنے سے روحانیت والے پہلو کے ذریعے “مبادی فیاضہ”، فیوضات حاصل کرے گا اور اس کا دل نورِ الٰہی سے روشن ہوگا اور اس کی جسم اور جسمانیات سے دلچسپی جتنی کم ہوتی جائے اتنی ہی اس کے دل کی نورانیت بڑھتی جائے گی، یہاں تک کہ اس دنیا سے جدائی کا وقت آجائے تو عالَم مادہ کے تمام اندھیرے حجاب، اس کی بابصیرت آنکھوں کے سامنے سے ہٹ جائیں گے۔ اس وقت اس کے دل سے سب پریشانیاں اور تکلیفیں ختم ہوجائیں گی اور سب حسرتیں دور ہوجائیں گی اور وہ ابدی خوشی اور دائمی سکون تک پہنچ جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔
[ماخوذ اور اقتباس از: معراج السعادۃ، مرحوم ملا احمد نراقی]

تبصرے
Loading...