دنیا سے بے انتہاء لگاؤ

ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام عالی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل چشم گشاء نوشتہ حاضر خدمت ہے۔

دنیا سے بے انتہاء لگاؤ

کبھی کبھی موت سے خوف کی بنیادی وجہ دنیا سے بے انتہاء لگاؤ ہے فرض کریں آپ اپنے ہاتھ کی ہتھیلی پر سِلو ٹیپ چپکاتے ہیں جہاں پر بال نہیں ہیں، تو آپ  اسے بڑی ہی آسانی اور بغیر درد کے اسے اکھاڑ سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اسے  اپنی کھال کی  ایسی جگہ پر چپکاتے ہیں جہاں پر بہت زیادہ بال ہوں جیسے پیر یا ہاتھ کے بالوں والی جگہ پر کہ جہاں سینکڑوں بالوں کی زنجیریں آپس میں جکڑی ہوئی ہوں تو ایسی صورت میں جب آپ اسے اکھاڑیں گے تو بے انتہاء تکلیف ہوگی۔
اسی طرح ممکن ہے کہ انسان دنیا کے امور سے اس قدر گہرا لگاؤ ​​اختیار کر لے کہ ہزاروں زنجیروں کی طرح وہ اس کی زندگی سے لپٹ جائیں تو ایسی صورت میں انسان کا اپنی محبوب چیز سے پیچھا چھڑانا اور موت کا استقبال کرنا گراں گزرتا ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور کہنے لگا: مجھے موت سے ڈر لگتا ہے اور مجھے اس سے نفرت ہے۔ آپ(ص) نے فرمایا: کیا تمہاری کوئی جائیداد ہے؟ اس نے کہا ہاں۔
نبی صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: کیا تم نے راہ خدا میں اپنی موت کے بعد کی زندگی کے لیے کچھ خرچ کیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ(ص) نے فرمایا: تم کو اسی وجہ سے ڈر لگتا ہے کیونکہ تمہاری جان تمہاری جائیداد میں جکڑی ہوئی ہے۔

تبصرے
Loading...