خدا کی طرف دوڑ پڑو

گناه، نافرمانی، غلطی پر غلطی، حضرت انسان کی خاص خصوصیات میں شامل ہے جسکی سزا بھی ملنا طئے ہے، لیکن اس سزا سے بچنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے… جس سے فرار کررہے تھے اسی کی بارگاہ میں پلٹ آیا جائے۔

 خدا کی طرف دوڑ پڑو

ایک لڑکے نے گھر میں ہڑدنگ مچارکھی تھی، اس نے ہر چیز کو الٹ پلٹ کے رکھ دیا تھا کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر سلامت نہیں تھی، سب کچھ بد نظمی میں تھا،جب اس کا باپ گھر آیا تو اس کی ماں نے باپ سے اسکی شکایت کردی، باپ تھکا ہارا باہر کی مصیبتوں سے لڑتا جھگڑتا گھر پہنچا تھا، اس نے تنبیہ کے لیے اپنا بیلٹ اتارا، لڑکے نے جیسے ہی یہ بدلی ہوئی صورتحال دیکھی تو سہم گیا، فرار کے سارے دروازے بند لگے، کوئی بچانے والا بھی نہیں ہے…..
اس کے باپ نے بیلٹ اٹھا رکھا تھا اور بس بیلٹ چلنے ہی والا تھا، لڑکے کو سمجھ میں ہی نہیں آرہا تھا کہ کہاں فرار کرے، فرار کا کوئی راستہ نہیں تھا….! کہ یکایک  وہ اپنے باپ کے سینے سے لپٹ گیا…بیلٹ باپ کے ہاتھ میں ڈھیلا پڑگیا اور گر گیا۔
ہمیں بھی چاہیئے کہ جب ایسی صورت حال کا سامنا ہو کہ جب گرفتاری اور مشکلات منھ کھولے نگلنے کے لیے آمادہ ہوں ہر طرف سے بس پریشانی ہی پریشانی ہو تو خدا کی طرف بھاگیں اور اسکے وجود میں اپنے آپکو گم کردیں ساری مصیبتیں دور ہوجائیں گی، اسی کی طرف قرآن مجید میں بھی اشارہ ہے:فَفِرُّوا إِلَى اللَّـهِ..اور امیرالمؤمنین(ع) بھی فرماتے ہیں:فَاتَّقُوا اللَّهَ عِبَادَ اللَّهِ وَ فِرُّوا إِلَى‏ اللَّهِ‏ مِنَ‏ اللَّه‏؛ تو،اے اللہ کے بندو! خدا سے ڈرو اور خدا سے خدا کی طرف بھاگو۔[نهج البلاغةخطبه 24، ص 66]
…………
منبع
شریف الرضی، محمد بن حسین، نهج البلاغة، محقق: صالح، صبحی، خطبه 24، ص 66، هجرت، قم، چاپ اول، 1414ق؛ نهج البلاغة، ترجمه دشتی، محمد، ص 70، مؤسسه انتشارات مشهور، قم، چاپ دوم، 1379ش.

تبصرے
Loading...