خاموشی کے فائدے

خلاصہ: خاموش لوگ بابصیرت ہوتے ہیں اور دنیا کو اس کی حقیقی نظر سے دیکھتے ہیں، جو گذشتہ زمانوں کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں اور ایسی چیزوں کو کشف کرتے جن کو کسی قلم نے نہ لکھا۔

خاموشی کے فائدے

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     خاموشی ایک نعمت ہے جو انسان کو خود سے آشنا کرواتی ہے، خاموشی کی وجہ سے انسان اپنے بارے میں سونچجنے لگتا ہے اکثر خاموشی میں انسان یہ سونچتا ہے کہ میں کیا ہوں اور مجھے کیا ہونا چاہئے؟ دوسرا سوال انسان کو اس کی کمزوریوں سے روشناس کرواتا ہے اوروہ ایک نئی امنگ لے کر خود کو اس راہ پر لے جانے کی کوشش کرتا ہے جو اسے واقعی طور پر اشرف المخلوقات کے ذمرے میں شامل کردے جیسا کہ اس کا حق ہے، خاموشی انسان کے علم کو اس کے عمل میں بدلنے کا ایک خوبصورت راستہ ہے۔
     اگر ہم زبان کی پھیلائی ہوئی مصیبتوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ خاموشی میں کتنی راحت ہے زیادہ بولنے والا مجبور ہوتا ہے کہ وہ سچ اور جھوٹ ملا کر بولے، اکثر انسان بولتا رہتا ہے اور خاموش نہیں ریتا کیونکہ خاموشی میں اسے اپنے روبرو ہونا پڑتا ہے اور وہ اپنے رو برو ہونا نہیں چاہتا۔ اگر لوگوں کو خاموشی کے فائدے معلوم ہو جائے تو لوگ بولنے سے گریز کریں گے، خاموشی کے لاتعداد فوائد ہیں مگر اس کے نقصانات بھی بہت ہیں، کم گو ہونا اچھی بات ہے لیکن وقت پر بولنا عقلمندی کی علامت ہے۔

خاموشی کے بارے میں  کچھ حدیثیں
۱۔ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) خاموشی کے بارے میں فرماتے ہیں: «نجاه المؤمن في حفظ لسانه[۱] زبان کی حفاظب میں مؤمن کی نجات ہے».
۲۔  امام صادق(علیہ السلام) اس کے بارے میں فرمارہے ہیں: «قال لقمان لابنه يا بني! ان كنت زعمت ان الكلام من فضه فان السكوت من ذهب[۲] لقمان  نے اپنے بیٹے سے کہا : اے بیٹے اگر تم یہ گمان کرتے ہوکہ کلام چاندی ہے تو بے شک خاموشی سونا ہے».
     ایک شخص رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا کہ مجھے اسلام کے بارے میں ایسی چیز بتائیے کہ میں آپ کے بعد اس کے بارے میں کسی سے سوال نہ کرو
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: کہو میں اللہ پر ایمان لاتا ہو اور اس کے بعد اپنی اس بات پر قائم رہو۔
     پھر اس نے سوال کیا کہ میں کن کن چیزوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھو؟
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اپنی زبان سے ڈرو اور اس کو اپنے اختیار میں رکھو[۳]۔
امام صادق(علیہ السلام)  خاموشی کے بارے میں فرمارہے ہیں کہ خاموش لوگ بابصیرت ہوتے ہیں اور دنیا کو اس کی حقیقی نظر سے دیکھتے ہیں، جو گذشتہ زمانوں کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں اور ایسی چیزوں کو کشف کرتے جن کو کسی قلم نے نہ لکھا اس کے بعد آپ نے خاموشی فائدوں کو اس طرح بیان کیا:
خاموشی کے فائدے
۱- خاموشی دنیا اور آخرت کے سکون کی چابی ہے۔
۲- خدا کی رضامندی کا سبب ہے۔
۳- قیامت  کے دن انسان کے حساب میں کمی کا سبب ہے۔
۴- غلطیوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے۔
۵- جاہل کے لئے حجاب اور عالم کے لئے زینت  ہے۔
۶- نفسانی خواہشوں کے ختم ہونے کا سبب ہے۔
۷- نفس کی ریاضت کا سبب ہے۔
۸-  اس کے ذریعہ عبادت اور مناجات میں لذت حاصل ہوتی ہے۔
۹- قساوت اور دل کے سختی اس کے ذریعہ دور ہوتی ہے۔
۱۰۔ حیاء اور پرہیزگاری کا ایک سبب ہے۔  
۱۱- زیادہ غور اور فکر کرنے کے لئے ایک  ذریعہ ہے۔
۱۲- انسان کے ذہین بننے کا سبب ہے۔
     اس کے بعد امام(علیہ السلام) نے فرمایا: اب جبکہ تم خاموشی کے فائدوں سے واقف ہوگئے ہو تو اپنی زبان کو بند کردو اور اس کو اس وقت تک مت کھولو جب تک کہ تم اس کو کھولنے پر مجبور نہ ہوجاؤ، خصوصا اس وقت جب تک تم کو کوئی ایسا  شخص نہ مل جائے جو تم سے خدا اور اس کے راستے کے بارے میں گفگتگو کرے[۴]۔

نتیجہ:
     خاموشی کے فائدوں میں سے یہ کچھ فوائد ہے جس  کے ذریعہ انسان اپنے آپ کو تکال اور بلندیوں کے راستوں تک پہونچا سکتا ہے، خاموشی کا سب سے بڑ فائدہ یہ ہے کہ انسان اس کی وجہ سے خداوند متعال کی قربت کو حاصل کر سکتا ہے۔
خاموشی انسان کو غور اور فکر کرنے پر مجبور کرتی ہے اور غور و فکر کرنے کو ستر سال کی عبادت سے بہتر قرار دیا گیا ہے کیونکہ انسان ایک لمحہ کی فکر کے ذریعہ جناب حرّ  کی طرح جہنم سے جنت کے راستے کو طے کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] اصول كافي، محمد ابن یعقوب کلینی، ج۲، ص۴۱۱، دارالکتب الاسلامیۃ، تھران، ۱۴۰۷ق۔
[۲] گذشتہ حوالہ۔
[۳] شرح نھج البلاغہ، ابن ابی الحدید،  ج۱۰، ص۱۳۶، مکتبۃ آیۃ اللہ المرعشی النجفی، قم، ۱۴۱۴۔
[۴] مصباح الشریعہ،  ص۱۰۱، اعلمی، بیرت،۱۴۰۰ق۔

kotah_neveshte: 

خاموشی کے بارے میں  کچھ حدیثیں
۱۔ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) خاموشی کے بارے میں فرماتے ہیں: «نجاه المؤمن في حفظ لسانه[۱] زبان کی حفاظب میں مؤمن کی نجات ہے».
۲۔  امام صادق(علیہ السلام) اس کے بارے میں فرمارہے ہیں: «قال لقمان لابنه يا بني! ان كنت زعمت ان الكلام من فضه فان السكوت من ذهب؛ لقمان  نے اپنے بیٹے سے کہا : اے بیٹے اگر تم یہ گمان کرتے ہوکہ کلام چاندی ہے تو بے شک خاموشی سونا ہے»(اصول كافي، ج۲، ص۴۱۱).
     ایک شخص رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا کہ مجھے اسلام کے بارے میں ایسی چیز بتائیے کہ میں آپ کے بعد اس کے بارے میں کسی سے سوال نہ کرو
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا: کہو میں اللہ پر ایمان لاتا ہو اور اس کے بعد اپنی اس بات پر قائم رہو۔
     پھر اس نے سوال کیا کہ میں کن کن چیزوں سے اپنے آپ کو محفوظ رکھو؟
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے زبان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اپنی زبان سے ڈرو اور اس کو اپنے اختیار میں رکھو(اصول كافي، ج۲، ص۴۱۱)۔
امام صادق(علیہ السلام)  خاموشی کے بارے میں فرمارہے ہیں کہ خاموش لوگ بابصیرت ہوتے ہیں اور دنیا کو اس کی حقیقی نظر سے دیکھتے ہیں، جو گذشتہ زمانوں کے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں اور ایسی چیزوں کو کشف کرتے جن کو کسی قلم نے نہ لکھا(شرح نھج البلاغہ، ج۱۰، ص۱۳۶)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصول كافي، محمد ابن یعقوب کلینی، دارالکتب الاسلامیۃ، تھران، ۱۴۰۷ق۔
شرح نھج البلاغہ، ابن ابی الحدید، مکتبۃ آیۃ اللہ المرعشی النجفی، قم، ۱۴۱۴۔

تبصرے
Loading...