حیاء اور عفت، عورت کا زیور

خلاصہ: امام علی(علیہ السلام):  راہ خدا میں شہید مجاہد کا ثواب اس شخص سے زیادہ نہیں ہے جو قادر ہونے کے بعد عفت اور حیا سے کام لیتا ہے قریب ہے کہ عفت دار شخص فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہو جائے۔

حیاء اور عفت، عورت کا زیور

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     پاکدامنی، حیاء اور عفت خواتین کے لئے سب سے قیمتی گوہر ہے، یہ عورت کے لئے اتنا ضروری ہے کہ اگر اس کے پاس یہ نہ ہوتو اسے عورت نہیں کہا جاتا، جس کی اہمت کو مدّنظر رکھتے ہوئے امام علی(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «مَا الْمُجاهِدُ الشَّهيدُ في سَبيلِ اللّه‏ِ بِاَعْظَمَ اَجْرا مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ يَكادُ الْعَفيفُ اَنْ يَكُونَ مَلَكا مِنَ الْمَلائِكَةِ؛ راہ خدا میں شہید مجاہد کا ثواب اس شخص سے زیادہ نہیں ہے جو قادر ہونے کے بعد عفت اور حیا سے کام لیتا ہے قریب ہے کہ عفت دار شخص فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہو جائے»[ نهج البلاغه، ص:۵۵۹]۔
    شہزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) اور جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی کنیزی کا دم بھرنے والی خواتین ذرا سونچیں کہ کیا جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے جن شرائط میں پردہ کی لاج رکھی اگر ہم ان کی جگہ ہوتی تو کیا کرتیں، جناب زینب(سلام اللہ علیہا) نے اپنے چادر چھنوا کر قیامت تک اپنے چاہنے والی خواتین کی چادروں کی ضمانت کر دی۔
     اب اگر معمولی معمولی بہانے لے کر کوئی خاتون بے پردہ ہو جاتی ہے، اور بے حیائی کا مظاہرہ کرتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شہزادی زہرا(سلام اللہ علیہا) اور جناب زینب(سلام اللہ علیہا) کی کنیز ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں تو کل قیامت میں ان کو کیا منہ دکھائے گی؟
*نهج البلاغه، محمد بن حسين‏ الرضى،  ہجرت، قم، ۱۴۱۴ق۔

تبصرے
Loading...