حکمت اور زبان کا رابطہ

خلاصہ: حکیم اور عقلمند  ہمیشہ اپنی زبان کو صحیح جگہ پر کھولتا ہے۔

حکمت اور زبان کا رابطہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     زبان انسان کا ایک ایسا عضو جس کے صحیح استعمال سے انسان دنیا اورآخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے، اس کی صحیح طریقہ سے مدیریت اور استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ انسان کے ذھن میں جو بات آئے اسے کہنے کے لئے جلدی نہ کرے بلکہ جب کوئی بات کہنا چاہے تو پہلے سوچے اور سمجھے اور اگر اس کے بعد اس نتیجہ پر پہونچے کہ اس بات کو اس وقت کہنا چاہئے تو اس کو کہے اور اگر وہ وقت یا ماحول مناسب نہیں ہے تو اسے نہ کہے، امام حسن عسکری(علیہ السلام) اس کے بارے فرمارہے ہیں: «قَلْبُ‏ الْأَحْمَقِ‏ فِي‏ فَمِهِ‏ وَ فَمُ الْحَكِيمِ فِي قَلْبِهِ؛ بے وقوف(احمق) کا دل اس کی زبان میں ہوتا ہے اور حکیم کی زبان اس کے دل میں»[بحار الأنوار، ج۶۸، ص۳۱۲].
     امام(علیہ السلام) یہاں پر زبان کو اشارہ کے طور پر بیان فرمارہے ہیں، آپ اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ سمجھدار اور عقلمند انسان پہلے سوچتا ہے پھر اپنی زبان کھولتا ہے لیکن بےوقوف انسان پہلے بولتا ہے پھر سوچتا ہے کہ اس نے جو کہا ہے وہ صحیح تھا یا غلط اور یہ اس کا کہنے کے بعد سوچنا، اسے کسی طرح کا فائدہ نہیں پہونچاتا کیونکہ وہ ایک تیر کی طرح ہے جو کمان سے نکل چکا اور اب وہ کمان میں واپس ہونے والا نہیں ہے۔
*محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۶۸، ص۳۱۲، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.

تبصرے
Loading...