حجاب، معاشرے میں تقوی اور پرہیزگاری کا باعث

خلاصہ: حجاب اور پردے کا مسئلہ ایسا مسئلہ ہے جس کا خیال رکھا جائے تو معاشرے میں تقوی اور پرہیزگاری کا ماحول چھا سکتا ہے۔

حجاب، معاشرے میں تقوی اور پرہیزگاری کا باعث

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) فرماتی ہیں: خَيْرٌ لِلنِّسَاءِ أَنْ لَا يَرَيْنَ الرِّجَالَ وَ لَا يَرَاهُنَّ الرِّجَالُ”، “بہترین (کام) عورتوں کےےے لئے یہ ہے کہ وہ (نامحرم) مردوں کو (ضرورت کے بغیر) نہ دیکھیں اور (نامحرم) مرد بھی انہیں نہ دیکھیں”۔ [بحارالانوار، ج۴۳، ص۵۴]
جب خواتین اس اہم مسئلہ کا خیال رکھیں اور حجاب کی پابند رہیں تو خودبخود مردوں کے لئے بھی یہ بات واضح ہوجائے گی کہ خواتین اس بات کو برا سمجھتی ہیں کہ نامحر م مرد اُن کی طرف نظر اٹھا کر دیکھیں۔ جب معاشرے میں خواتین اور مرد حجاب اور پردے کے پابند ہوجائیں تو معاشرے میں تقوا اور خوف خدا کا ماحول بن جائے گا۔ خوفِ خدا ایسا خوف ہے جو باعث بنتا ہے کہ انسان لوگوں سے نہ ڈرے اور خوف خدا طرح طرح کے نقصانات سے انسان کو محفوظ کرلیتا ہے۔
لیکن اگر انسان تقوا اور خوف خدا اختیار نہ کرے اور حجاب کا خیال نہ رکھے یا نامحرم کی طرف دیکھنے سے پرہیز نہ کرے تو وہ کیونکہ اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا تو وہ لوگوں سے ڈرے گا۔ جو آدمی تقوا اختیار کرتا ہے اور اللہ سے ڈرتا ہے تو وہ مشکلات میں اللہ تعالیٰ کی پناہ لیتا ہے اور جو شخص تقوا اور خوف خدا اختیار نہیں کرتا وہ مشکلات میں لوگوں کی پناہ لیتا ہے اور لوگوں سے ڈر کر، کچھ مزید غلطیوں کا سہارا لیتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ خفیہ غلطیاں اسے بچالیں گی، لیکن کیونکہ نجات دینے والا، پناہ دینے والا اور بچانے والا صرف اللہ ہی ہے تو جس آدمی کا لباس تقوا نہیں ہے، اس کے دل میں خوف خدا نہیں ہے، مشکلات میں وہ اللہ کی پناہ نہیں لیتا تو وہ خطرناک حالات میں محفوظ نہیں رہے گا، بلکہ مزید غلطیوں اور نقصانات کا شکار ہوتا جائے گا۔
لہذا نامحرم سے پردہ کرنا، مختلف نقصانات سے انسان کے تحفظ کا باعث ہے۔

* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۴۳، ص۵۴۔

تبصرے
Loading...