جوانی حضرت علی(علیہ السلام) کی نظر میں

خلاصہ:  احادیث میں آیا ہے کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور دنیا میں انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی جو وقت ہے وہ اس کی جوانی کا وقت ہے، اسی لئے ہم کو چاہئے کہ ہم اپنے اس قیمتی وقت  کو صحیح طریقہ سے استعمال کریں اور  اسے خدا اور معصومین(علیہم السلام) کی معرفت کو حاصل کرنے کا ذریعہ بنائیں۔

جوانی حضرت علی(علیہ السلام) کی نظر میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     جوانی انسان کی زندگی کا اہم ترین دور ہے اگرچہ جوان کو پہلے مرحلے میں کسی قسم کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا اور وہ اپنی کھوئی ہوئی شخصیت کی تلاش میں رہتا ہے، چنانچہ وہ اپنی اہم فطری صلاحیتوں پر توجہ کرے اور اپنے تشخص کو پالے اور اس سنہرے موقع سے استفادہ کرلے تو اس کی زندگی کی بنیادیں مضبوط و مستحکم ہوجائیں گي اور وہ منزل کمال تک پہونچ جائے گا، درحقیقت جوان کے اندر ذھنی طور پر یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کیونکہ وہ اس خالی اور زرخیز زمین کی طرح سے ہے جو بوئے جانے والے ہر بیج کو اگانے اور اس کی پروش کے لئے تیار ہے جس طرح امام على(عليه السلام) فرما رہے ہیں: «إِنَّمَا قَلْبُ‏ الْحَدَثِ‏ كَالْأَرْضِ الْخَالِيَةِ مَا أُلْقِيَ فِيهَا مِنْ شَيْ‏ءٍ قَبِلَتْهُ فَبَادَرْتُكَ بِالْأَدَبِ قَبْلَ أَنْ يَقْسُوَ قَلْبُكَ وَ يَشْتَغِلَ لُبُّك‏، بے شک نوجوان کا دل خالی زمین کی مانند ہوتا ہے، جو چیز اس میں ڈالی جائے اسے قبول کر لیتا ہے، لہٰذا اس سے قبل کہ تمہارا دل سخت ہو جائے اور تمہارا ذہن دوسری باتوں میں مشغول ہوجائے میں نے تمہاری تعلیم و تربیت کیلئے قدم اٹھایا ہے»[بحار الأنوار، ج۱، ص۲۲۳]۔
* محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، بحار الأنوار، ج۱، ص۲۲۳، دار إحياء التراث العربي، ۱۴۰۳ ق.

تبصرے
Loading...