تین لوگوں کے علاوہ کسی سے کچھ طلب مت کرو

خلاصہ: کسی کے سامنے دست سوال و نیاز کو دراز کرنا ایک طرح کی ذلت و خواری ہے جو ایک غیرتمند مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔

تین لوگوں کے علاوہ کسی سے کچھ طلب مت کرو

بسم اللہ الرحمن الرحیم    
     ہمارے پیشواؤں نے آبرومندانہ زندگی بسر کرنے کی تعلیم  دی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ ضرورت پڑنے پر کس طرح کے لوگوں کے پاس حاجت روائی کے لئے جانا چاہئے۔
     کسی کے سامنے دست سوال و نیاز کو دراز کرنا ایک طرح کی ذلت و خواری ہے جو ایک غیرتمند انسان کی شان کے خلاف ہے، یہی وجہ ہے جو ہمارے پیشواؤں نے ہمیں اس کام سے منع کیا ہے اور وقت ضرورت ایسا کرنے کے لئے معیار اور ضوابط بیان کئے ہیں جن کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔
     اور پھر فرمایا:« وَ لَا تَرْفَعْ حَاجَتَكَ إِلَّا إِلَى أَحَدِ ثَلَاثَةٍ إِلَىذِي دِينٍ أَوْ مُرُوَّةٍ أَوْ حَسَبٍ فَأَمَّا ذُو الدِّينِ فَيَصُونُ دِينَهُ وَ أَمَّا ذُو الْمُرُوَّةِ فَإِنَّهُ يَسْتَحْيِي لِمُرُوَّتِهِ وَ أَمَّا ذُو الْحَسَبِ فَيَعْلَمُ أَنَّكَ لَمْ تُكْرِمْ وَجْهَكَ أَنْ تَبْذُلَهُ لَهُ فِي حَاجَتِكَ فَهُوَ يَصُونُ وَجْهَكَ‏ أَنْ‏ يَرُدَّكَ‏ بِغَيْرِ قَضَاءِ حَاجَتِك‏؛ تین لوگوں کے علاوہ کسی سے کچھ طلب مت کرو؛ دیندار انسان، آبرومند انسان اور صاحب شخصیت انسان سے؛ چونکہ دیندار انسان کا دین اسے حکم دیگا کہ وہ تمہاری آبرو کا پاس و لحاظ رکھے،  اور آبرومند انسان مروّت میں آکر تمہاری حاجت روائی کریگا اور صاحب شخصیت انسان بھی جانتا ہے کہ تم نے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے  اپنی آبرو کو اس کے پاس گروی رکھ دیا ہے، لہذا تمہیں خالی ہاتھ نہیں لوٹائے گا»[بحارالانوار، ج:۷۵، ص:۱۱۹] ۔
*بحارالانوار، محمد باقر مجلسی، دار إحياء التراث العربي‏، بیروت، ۱۴۰۳ھ۔

 

تبصرے
Loading...