تعلیم کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں

خلاصہ: قرآن اور احادیث میں تعلیم کی اہمیت بیان ہوئی ہے، اس سلسلہ میں قرآن کریم کی چند آیات کا ذکر کیا جارہا ہے۔

تعلیم کی اہمیت قرآن کریم کی روشنی میں

      علم حاصل کرنے کی اہمیت، اسلام کی نظر میں اس قدر زیادہ ہے کہ پہلی آیات جو سورہ علق کی رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) پر نازل ہوئیں۔ تعلیم دینے اور لینے پر بہترین دلیل ہیں: اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ . خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ . اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ . الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ . عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ“۔
جب رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے دو گروہوں کو مسجد میں دیکھا کہ ایک گروہ عبادت میں مصروف ہے اور دوسرا گروہ علمی بحث و گفتگو کررہا ہے تو آپؐ نے دونوں محفلوں کو اچھا قرار دیا مگر علمی گفتگو کرنے والے گروہ کو افضل قرار دیتے ہوئے فرمایا: “بالتعلیم اُرْسِلْتُ”، “میں تعلیم کے لئے بھیجا گیا ہوں”۔ پھر آپؐ اس علمی گفتگو کرنے والے گروہ کے پاس رونق افروز ہوئے۔ [بحارالانوار، ج۱، ص۲۰۶]
قرآن کریم نے بھی تعلیم دینے کو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے بنیادی مقاصد میں سے بیان فرمایا ہے: هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ”، “وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اُمّی قوم میں انہیں میں سے ایک رسول(ص) بھیجا جو ان کو اس (اللہ) کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ اس سے پہلے یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے“۔ (سورہ جمعہ، آیت ۲)
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[بحارالانوار، علامہ مجلسی]
[ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی]

تبصرے
Loading...