تحفہ دینے کی بعض برکات

خلاصہ:  ایک دوسرے کو تحفہ دینے کی بہت زیادہ  فائدے ہیں جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس طرح فرمارہے ہیں: «ایک دوسرے کو تحفہ دیا کرو کیونکہ اس سے کینہ دور ہوتا ہے»[الكافي، كلينى، ج۵، ص۱۴۴].

تحفہ دینے کے بعض برکات

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     جو کوئی کسی اچھی کام کی بناء رکھتا ہے جب تک وہ اچھا کام کوئی بھی شخص کریگا اس کی بناء رکھنے والے کو ثواب ملتا جائیگا جس کے بارے  میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس طرح فرمارہے ہیں: «مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ[۱]جس کسی نے بھی اسلام میں کسی نیک سنت کو جاری کیا اس کو اس کا اجر ملیگا اور جو شخص اس پر عمل کریگا اس کو اس کا ثواب بھی ملیگا اور دونوں میں سے کسی کا بھی ثواب کم نہیں ہوگا»، یعنی اس سنت کی بناء رکھنے والے کو بھی ثواب ملیگا اور جو اس نیک سنت پر عمل کررہا ہے اس کوبھی ثواب ملیگا۔
     ایک نیک سنت جس کی اسلام میں بناء رکھی گئی وہ ایک دوسرے کو تحفہ دینا ہے جس کے بارے میں اسلام میں بہت زیادہ تأکید کی گئ ہے، روایتوں میں تحفہ دینے کی بہت زیادہ برکتیں بیان کی گئی ہیں جن میں سے بعض کو اس مضمون میں بیان کیا جارہا ہے:
۱۔ دلوں سے کینہ کو دور ہونا
     آج کے معاشرے میں ایک بہت بڑی مشکل لوگوں کا آپس میں کینہ رکھنا ہے اور کبھی کبھی یہ کینہ بہت بڑی دشمنیوں کی وجہ بن جاتا ہے، کینے کو دور کرنے کا سب سے اچھا علاج ایک دوسرے کو ہدیہ دینا ہے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ لہ و سلم) اس طرح فرمارہے ہیں:«تَهَادَوْا تَحَابُّوا تَهَادَوْا فَإِنَّهَا تَذْهَبُ‏ بِالضَّغَائِنِ‏[۲] ایک دوسرے کو تحفہ دو کیونکہ تحفہ کینہ کو دور کرتا ہے»۔
۲۔ تحفہ صدقہ سے بہتر
     کبھی کبھی انسان اس چیز کی طرف فکر کرتا ہے کہ کونسی چیز میں اسے زیادہ ثواب ملنے والا ہے اسی لئے خدا کی راہ میں صدقہ دینے کو اولویت دیتا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ صدقہ دینے میں زیادہ ثواب ہے حالانکہ احادیث ہم کو اس کے برعکس بتارہی ہے جیسا کہ  امام علی(علیہ السلام) اس حدیث میں فرمارہے ہیں: «لَأَنْ‏ أُهْدِيَ‏ لِأَخِي‏ الْمُسْلِمِ‏ هَدِيَّةً تَنْفَعُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِمِثْلِهَا[۳] اگر میں اپنے بھائی کو تحفہ دوں جو اس کے کام آئے تو وہ میرے نزدیک صدقی سے بہتر ہے جو تحفہ کے برابر دیا جائے»۔
۳۔ محبت میں اٖضافہ ہوتا ہے
     رسول خدا( صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) اس بارے میں فرماتے ہیں: «الْهَدِيَّةُ تُورِثُ‏ الْمَوَدَّةَ وَ تَجْدُرُ الْأُخُوَّة [۴] تحفہ  دینے سے محبت پیدا ہوتی ہے اور بھائی چارگی محفوظ رہتی ہے»، اس حدیث میں دو اہم نکتوں کی جانب  اشارہ کیا گیا ہے ایک تو یہ کہ تحفے کے ذریعہ آپس میں محبت پیدا ہوتی ہےاور دوسرے دوستی محکم اور مضوط ہوتی ہے۔
نتیجه:
     تحفہ دلوں سے کینے کو دور کرتا ہے اور آپس میں محبت کو پیدا کرتا ہے اور اسے مضبوط کرتا ہے اور تحفہ صدقے سے بہتر ہے، جب تحفہ دینے کی اتنی ساری برکتیں ہیں تو ہم سب کو چاہئے کہ ہم اس نیک سنت کو عام کریں تاکہ ہمارے دلوں سے کینہ دور ہوں اور آپس میں پیار اور محبت پیدا ہو۔
______________________________________
حوالے:
[۱]  الكافي، محمد ابن یعقوب كلينى، ج۵، ص۹،  دار الكتب الإسلامية، تهران‏.
[۲] گذشتہ حوالہ، ج۵، ص۱۴۴.
[۳] گذشتہ حوالہ.
[۴] بحار الانوار، محمد باقر مجلسى،  ج۷۴، ص۱۶۶، دار إحياء التراث العربي‏، بيروت.

kotah_neveshte: 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
 جو کوئی کسی اچھی کام کی بناء رکھتا ہے جب تک وہ اچھا کام کوئی بھی شخص کریگا اس کی بناء رکھنے والے کو ثواب ملتا جائیگا جس کے بارے  میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس طرح فرمارہے ہیں: «مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ[۱]جس کسی نے بھی اسلام میں کسی نیک سنت کو جاری کیا اس کو اس کا اجر ملیگا اور جو شخص اس پر عمل کریگا اس کو اس کا ثواب بھی ملیگا اور دونوں میں سے کسی کا بھی ثواب کم نہیں ہوگا»، یعنی اس سنت کی بناء رکھنے والے کو بھی ثواب ملیگا اور جو اس نیک سنت پر عمل کررہا ہے اس کوبھی ثواب ملیگا»[الکافی، ج۵، ص۹]۔
ایک دوسرے کو تحفہ دینے کی بہت زیادہ  فائدے ہیں جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس طرح فرمارہے ہیں: «ایک دوسرے کو تحفہ دیا کرو کیونکہ اس سے کینہ دور ہوتا ہے»[الكافي، كلينى، ج۵، ص۱۴۴].
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الكافي، محمد ابن یعقوب كلينى، ج۵، ص۹،  دار الكتب الإسلامية، تهران‏.

تبصرے
Loading...