بچوں کو مارنا پیٹنا

خلاصہ: بچوں کی مارپیٹ کر تربیت کرنا نا صرف غلط ہے بلکہ یہ چیز بچوں کی بغاوت کا سبب بنے گا اسی لئے روایات وغیرہ میں بچوں کی محبت کے ذریعہ تربیت کرنے کی تاکید ملتی ہے۔

بچوں کو مارنا پیٹنا

 

اولاد کی تربیت ماں باپ کے اہم اور اولین فرائض میں سے ہے، اور اس بات کا ادراک ہر ذمہ دار ماں اور باپ کو ہے، مگر اکثر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ بچے کو دبا کر رکھا جائے، ان پر سختی کی جائے وہ یہ سوچتے ہیں کہ اگر بچے کو پیار کیا جائے تو وہ بگڑ جاتے ہیں،لہذا اس طرح کی سوچ کے والدین بچوں کو صاحب عزت بنانے کے لئے خوب اس کی دھلائی کرتے ہیں۔ بچے میں عزت نفس پیدا کرنے کی بجائے اس کی عزت نفس مارتے ہیں۔ بچہ جوں جوں بڑا ہوتا ہے اسے اس کی عادت پڑجاتی ہے کیونکہ اس کی عزت نفس مرجاتی ہے۔ کوئی کچھ بھی کہے اسے اس کا اثر نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے برا محسوس ہوتا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام میں بچوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کی سخت ممانعت ملتی ہے اور ساتھ ساتھ ان کی پیار محبت کے ساتھ تربیت کرنے کی تاکید ملتی ہے۔
چنانچہ  امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں:’’جو شخص اپنے بچے سے زیادہ محبت کرتا ہے اس پر خدا وند متعال کی خاص رحمت اور عنایت ہوتی ہے‘۔(مکارم الاخلاق طبرسی،ص١١٥)
والدین کو چاہئے کہ نہ صرف اپنے بچوں کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آئیں بلکہ ان کو خاص ہونے کا احساس دلائیں۔ ان سے تم یا تو کہنے کی بجائے آپ کہہ کر بات کرنے کی عادت ڈالیں۔ اس کے دو فوائد ہیں کہ بچہ ہرکسی سے عزت کی امید رکھے گا۔ دوسرا دوسروں سے بھی اسی طرح مخاطب ہوگا۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ عادت مزید نکھر جائے گی۔ ماربچے میں آپ کا ڈر پیدا کرسکتی ہے لیکن عزت نہیں۔

 

منبع و ماخذ:
(مکارم الاخلاق طبرسى، حسن بن فضل، الشريف الرضى‏، قم‏، 1412 ق / 1370 ش‏، چاپ چهارم‏۔)

تبصرے
Loading...