باطل پر حق کی کامیابی

اٴَبَی اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْحَقِّ إِلاّٰ إِتْمٰاماً، وَلِلْبٰاطِلِ إِلاّٰ زَهُوقاً؛”خداوندعالم کا یقینی ارادہ یہ ہے کہ (عنقریب یا تاخیر سے) حق کا سر انجام کامیابی، اور باطل کا سرانجام نابودی ہو“۔[الغیبة، طوسی، ص287]

باطل پر حق کی کامیابی

شرح:مندرجہ بالا تحریر، امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا حصہ ہے جس کو آپ نے احمد بن اسحاق اشعری قمّی کے نام لکھی ہے۔ اس خط میں امام علیہ السلام نے (اپنے چچا) جعفر کے دعوے کو ردّ کرتے ہوئے اپنے کو امام حسن عسکری علیہ السلام کا وصی قرار دیا اور اپنے پدر بزرگوار کے بعد امام کے عنوان سے اپنا تعارف کرایا ہے؛ پہر  امام اس نکتہ کی طرف اشارہ فرماتے ہیں کہ سنت  الٰہی یہ ہے کہ حق و حقیقت کی مدد کرے اور اس کو بلند و بالا مقام تک پھنچائے، اگرچہ ہمیشہ حق و حقیقت کا مقابلہ ہوتا رہا  ہے؛ دوسری طرف سنت  الٰہی یہ ہے کہ باطل (اگرچہ ایک طولانی مدت تک اس کا بول بالا ہو لیکن) نابود ہوکر رہے گا، اور صرف اس کے نام کے علاوہ کچھ باقی نہ بچے گا، فرعون وغیرہ جیسے افراد کا اسر انجام اس بات کو بالکل واضح کردیتا ہے؛ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ حق و حقیقت کی تلاش میں رھیں اور اس راہ میں موجود مشکلات اور پریشانیوں سے نہ گھبرائیں، اور کبھی بھی باطل کے فریب دینے والے ظاہر  سے دل نہ لگائیں؛ کیونکہ حق ہمیشہ کامیاب ہے اور باطل نابود ہوتا ہے۔
ماخذ:‏شیخ طوسی،الغیبة،ص287، ح246،۱۳۸۵ق،نجف اشرف،مطبعة النعمان۔

تبصرے
Loading...