انسان اور دوسری مخلوق

خلاصہ: جو شخص دوسرے سے غافل ہے اور صرف اپنی عبادت میں لگا ہوا ہے وہ متقی نہیں ہے۔

انسان اور دوسری مخلوق

بسم االلہ الرحمن الرحیم
     خداوند متعال نے کائنات کی ہر شیٔ پر کسی نہ کسی ذمہ داری کو عائد کیا ہے، اور کیونکہ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے اس پر سب سے زیادہ ذمہ داریوں کو عائد کیا گیا ہے، جیسا کہ کہا جاتا ہے: ”جن کے رتبے ہیں سواء، ان کو سواء مشکل ہے”۔ اس لحاظ سے انسان پر بہت زیادہ ذمہ داریوں کو عائد کیا گیا ہے اور ان ذمہ داریوں کو نبھانا اس کے لئے ضروری بھی ہے، جس کی طرف امام علی(علیہ السلام) اس طرح اشارہ فرمارہے ہیں: «اِتَّقُوا اللّه َ في عِبادِهِ و بِلادِهِ فإنّكُم مَسؤولُونَ حتّى عنِ البِقاعِ و البَهائمِ، أطِيعُوا اللّه َو لا تَعصُوهُ، اللہ کے بندوں کے بارے میں اور ان کے شھروں کے بارے میں خدا سے ڈرو، بے شک تم لوگوں سے زمینوں اور چار پایوں کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا، خدا کی اطاعت کرو اور اس کی نافرمانی نہ کرو»[نهج البلاغة، ص۲۴۳]۔
     اس روایت میں تقوے کو لوگوں اور اللہ کی مخلوق کی خدمت میں بیان کیا جا رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی صرف اللہ کے احکام کو بجالارہا ہے لیکن اگر وہ اللہ کی مخلوق سے غافل ہے تو اس کو متقی نہیں کہا جائیگا، متقی وہ ہوگا جو اللہ کی عبادت کے ساتھ ساتھ اس کی تمام مخلوقات کی با نستب اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔
*نهج البلاغة، محمد بن حسين، ص۲۴۳، هجرت‏، قم‏، ۱۴۱۴ق‏.

تبصرے
Loading...