امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت

خلاصہ: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ قرآن کی کئی آیات میں اور کتنی روایات میں اس پر تاکید کی گئی ہے۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت

       انسان خلقت کے نظام میں اس طرح پیدا کیا گیا ہے کہ اس کا معاشرتی ہونا، اس کی بڑے عظیم صفات میں سے ہے، یہاں تک کہ ہر مسلمان کا معاشرے میں کردار باعث بنتا ہے کہ وہ اپنے آس پاس رونما ہونے والے تمام کاموں پر توجہ کرے اور ان کا خیال رکھے۔
      اس اہم مسئلہ کو “امر بالمعروف اور نہی عن المنکر” کہا جاتا ہے جو سیاسی سوچ کی اہم ترین بنیادوں میں سے ہے اور اہم ترین فرائض میں سے بھی ہے جو اسلام کی بقاء کا باعث ہے۔
‌       آیات اور روایات کے علاوہ انسان کی عقل سلیم بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی نشاندہی کرتی ہے۔ شیعہ اور اہلسنّت علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے۔
‌      مختلف آیات اس فریضہ پر تاکید کرتی ہیں، اور کئی آیات کا اس سلسلہ میں ہونا، اس واجب عمل کی اہمیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
      بعض آیات واضح طور پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بارے میں ہیں، جیسے سورہ آل عمران کی آیت ۱۰۴ ہے: وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ، “اور تم میں سے ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے جو نیکی کی دعوت دے اور اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے یہی وہ لوگ ہیں (جو دین و دنیا کے امتحان میں) کامیاب و کامران ہوں گے”۔
       اور بعض آیات میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا لفظ نہیں ہے، لیکن اس کا مطلب یہی ہے، جیسے سورہ والعصر: “وَالْعَصْرِ . إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ . إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْر”، ” قَسم ہے زمانے کی۔ یقیناً (ہر) انسان گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور ایک دوسرے کو حق کی وصیت کی اورصبر کی نصیحت کی”۔

*آیات کا ترجمہ از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

تبصرے
Loading...