استغفار سے غفلت مزید گناہوں کا سبب

خلاصہ: استغفار کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اگر گنہگار، استغفار نہ کرے تو اگلے گناہ کے گڑھے میں گرجائے گا، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل ہے، اگر استغفار کرے تو وہ غفلت کی نیند سے جاگ گیا ہے اور گناہ سے پرہیز کرنے کی کوشش کررہا ہے، لیکن اگر استغفار نہ کیا تو وہ گناہ سے بچنے میں غفلت کررہا ہے۔

استغفار سے غفلت مزید گناہوں کا سبب

اگر انسان پہلے گناہ پر ہی استغفار اور توبہ کرلے یعنی اللہ کی نافرمانی پر شرمندہ ہوکر گناہ سے پرہیز کا پختہ ارادہ کرلے تو اس گناہ کے عذاب سے بچ جائے گا، لیکن اگر غافل ہوجائے اور توبہ نہ کرے، بلکہ اپنے گناہ پر ڈٹا رہے تو غفلت کی وجہ سے تکبر کا شکار ہوجائے گا اور شیطان اسے دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجائے گا۔ شیطان جب انسان سے اس دھوکہ بازی میں کامیاب ہوگیا تو سابقہ گناہ سے بڑا گناہ اس گنہگار سے کروائے گا، اِس گناہ پر بھی مٹھاس لگادے گا۔ جس آدمی نے پہلی دفعہ گناہ کے ظاہر کا دھوکہ کھا لیا تھا اب دوسری مرتبہ آسانی سے شیطان کی جال میں آجائے گا، کیونکہ شیطان اس آدمی کو ایسی لذت چکھا چکا ہے جس کی وجہ سے آدمی کی گناہ میں دلچسپی اور طلب مزید بڑھ جاتی ہے، اس لیے کہ پہلی دفعہ والی لذت کو دوبارہ آدمی چکھنا چاہتا ہے، مگرجیسے پہلی دفعہ والی لذت شیطان کا دھوکہ تھا اب دوسری دفعہ والی لذت بھی اس کا دھوکہ ہے اور اب دوسری مرتبہ بھی آدمی گناہ کے برے اثرات اور نقصانات کا شکار بنے گا اور اسی طرح قدم بہ قدم شیطان اسے گمراہی کی طرف لیتا جائے گا۔ سورہ بقرہ کی آیات ۱۶۸، ۱۶۹ میں ارشاد الٰہی ہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ . إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّـهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ، “اے انسانو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ بلاشبہ وہ تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تمہیں برائی و بے حیائی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور (چاہتا ہے کہ) تم خدا کے خلاف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے”۔
لہذا شیطان کیونکہ انسان کا حددرجہ دشمن ہے تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ انسان کی خیرخواہی کرے اور اسے فائدہ پہنچائے، بلکہ وہ تو انسان کو دھوکہ، نقصان اور گمراہی میں ہی ڈالتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

تبصرے
Loading...