آزادی

خلاصہ: آزادی کی حقیقت یہ ہے کہ انسان، دشمن کے حیلہ، مکر و فریب اور حسد سے محفوظ رہے اور ہرطرح کی امنیت اسکے شامل حال رہے۔

آزادی

         بھیڑیوں نے بکریوں کے حق میں جلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو بکریوں کے حقوق مارے جارہے ہیں انہیں گھروں میں قید کر رکھا گیا ہے، ایک بکری نے جب یہ آواز سنی تو دوسری بکریوں سے کہا کہ:سنو سنو ہمارے حق میں جلوس نکالے جارہے ہیں، چلو ہم بھی نکلتے ہیں اور اپنے حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں، ایک بوڑھی بکری بولی: بیٹی ہوش کے ناخن لویہ بھیڑیے ہمارے دشمن ہیں ان کی باتوں میں مت آؤ.
          مگر نوجوان بکریوں نے اس کی بات نہ مانی اور کہا: امی جی آپ کا زمانہ اور تھا یہ جدید دور ہےاب کوئی کسی کے حقوق نہیں چھین سکتا، یہ بھیڑیے ہمارے دشمن کیسے یہ تو ہمارے حقوق کی بات کررہے ہیں۔ بوڑھی بکری سن کے بولی بیٹا یہ تمہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ابھی تم محفوظ ہواگر ان کی باتوں میں آگئی تو یہ تمہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیں گے بوڑھی بکری کی بات سن کر جوان بکری غصے میں آگئی اور کہنے لگی: اما تم تو بوڑھی ہوچکی اب ہمیں ہماری زندگی جینے دوتمہیں کیا پتہ آزادی کیا ہوتی ہےباہر خوبصورت کھیت ہوں گے ہرے بھرے باغ ہوں گےہر طرف ہریالی ہوگی خوشیاں ہی خوشیاں ہوں گی، تم اپنی نصیحت اپنے پاس رکھو اب ہم مزید یہ قید برداشت نہیں کرسکتے، یہ سب کہہ کر آزادی آزادی کے نعرے لگانے لگی اور بھوک ہڑتال کردی، ریوڑ کے مالک نے جب یہ صورت حال دیکھی تو مجبوراً انہیں کھول کر آزاد کردیا ، بکریاں بہت خوش ہوئیں اور نعرے لگاتی چھلانگیں مارتی نکل بھاگیں۔۔۔۔
          مگر یہ کیا؟؟؟بھڑیوں نے تو ان پر حملہ کردیااور معصوم بکریوں کو چیرپھاڑکر رکھ دیا۔
          پیارے نوجوانو! آج عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے در حقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں، یہ ان معصوموں کے خون کے پیاسے ہیں انہیں عورتوں کے حقوق  کی نہیں اپنی غلیظ پیاس کی فکر ہے، کاش کہ ہر کوئی اس بات کو سمجھے جو ہمارے امام علی علیہ السلام نے ہمیں بتائی اور آزادی کا اصل معنا و مفہوم بتایا آپ فرماتے ہیں: الْحُرِّيَّةُ مُنَزَّهَةٌ مِنَ الْغِلِّ وَ الْمَكْر (تصنیف غررالحکم و دررالکلم ص 291 ، ح 6484) آزادی, حسد اور مکر فریب سے منزہ ہوتی ہے۔ حقیقی معنوں میں آزادی وہ ہے جس میں کسی طرح کی کوئی دشمنی، حسد اور مکرفریب شامل نہ ہو۔

 

تبصرے
Loading...