کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں گناہوں کی پہچان

خلاصہ: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے اس موقع پر گناہوں کو پہچاننا زیادہ آسان ہوگیا ہے۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں گناہوں کی پہچان

بعض مسائل کو کسی خاص وقت میں سمجھنا آسان ہوجاتا ہے، کیونکہ اس کو سمجھنے کے مادی اور محسوس اسباب زیادہ فراہم ہوتے ہیں تو اسی لیے وہ مسائل انسان کی سوچ کے زیادہ قریب ہوجاتے ہیں۔ ایسے وقت پر انسان کی عقل ان مسائل کا آسانی سے تجزیہ و تحلیل  کرلیتی ہے تو دل بھی عقل کے اس فیصلے کو قبول کرنے اور تسلیم کرلینے کے لئے زیادہ تیار ہوجاتا ہے۔ جب بات عقل سے گزر کر دل تک پہنچتی ہے اور دل بھی اسے تسلیم کرلیتا ہے تو وہ انسان کا عقیدہ اور ایمان بن جاتا ہے۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے اِس وقت گناہ کے اثرات کو سمجھنا آسان ہوگیا ہے، کیونکہ گناہ کے معنوی نقصان کے علاوہ مادی اور جسمانی نقصان بھی ہیں۔ گناہ انسان کے مریض ہونے اور بیماری کا شکار ہونے کا باعث بھی بنتا ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: “تَوَقُّوا الذُّنوبَ ، فما مِن بَلِيَّةٍ و لا نَقصِ رِزقٍ إلاّ بذنبٍ ، حتّى الخَدشِ و الكَبوَةِ و المُصيبَةِ ، قالَ اللّه ُ عزّ و جلّ : «و ما أصابَكُمْ مِنْ مصيبةٍ فَبِما كَسَبَتْ أيْدِيكُمْ»، “گناہوں سے پرہیز کرو، کیونکہ جو مصیبت اور رزق میں کمی ہوتی ہے کسی گناہ کی وجہ سے ہوتی ہے، حتی خراش پڑجانا اور گرنا اور مصیبت۔ اللہ عزّوجل نے فرمایا ہے: “اور تمہیں جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کئے ہوئے(کاموں) کی وجہ سے پہنچتی ہے”۔ [بحارالانوار، ج۷۳، ۳۶۲]

* بحارالانوار، علامہ مجلسی، موسسۃ الوفاء، ج۷۳، ۳۶۲۔

تبصرے
Loading...