کرونا وائرس کا پھیلاؤ اور توبہ اور استغفار کا موقع

خلاصہ: کرونا وائرس کی بیماری کے پھیلنے کی وجہ سے، اس مسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر توجہ دینی چاہیے۔

کرونا وائرس کا پھیلاؤ اور توبہ اور استغفار کا موقع

حضرت امام رضا (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: کُلَّمَا أَحْدَثَ الْعِبَادُ مِنَ‏ الذُّنُوبِ‏ مَا لَمْ‏ یَکُونُوا یَعْمَلُونَ‏ أَحْدَثَ‏ اللَّهُ‏ لَهُمْ‏ مِنَ‏ الْبَلَاءِ مَا لَمْ یَکُونُوا یَعْرِفُونَ”، “جب بھی بندے ایسے گناہوں کو وجود میں لائیں جن کا (پہلے) ارتکاب نہیں کرتے تھے تو اللہ ان کے لئے ایسی مصیبت  پیدا کرے گا جسے وہ (پہلے) نہیں جانتے تھے”۔ [الکافی، ج۲، ص۲۷۵]
مختلف زمانوں میں ایسی بیماریاں پیدا ہوئیں جو پہلے نہیں تھیں۔ ان بیماریوں کا نیا ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ لوگوں نے ایسے نئے گناہ کرنے شروع کردیئے جو پہلے نہیں کیا کرتے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایسی بیماریوں، امراض اور آفات کا شکار ہوگئے، جنہیں پہلے نہیں جانتے تھے اور وہ طبی تاریخ میں بھی درج نہیں تھیں، جیسے ایڈز کی بیماری اور طرح طرح کے کینسر، یہاں تک کہ آجکل کرونا وائرس کے ہمہ گیر ہونے کے خطرے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے۔ مختلف ممالک یکے بعد دیگرے اس کی زد میں آرہے ہیں اور یہ وبا مزید پھیلتی جارہی ہے۔
ایسے نازک حالات میں اس بیماری سے نجات پانے کے لئے احتیاطی تدابیر کہ جن کا خیال رکھنا ضروری ہے، ان کے ساتھ ساتھ چند اور کام بھی کرنے چاہئیں جو احتیاط، پرہیز اور علاج وغیرہ سے بالاتر ہیں، ان میں سے ایک کام استغفار اور توبہ ہے:
انسان اپنے گناہوں سے استغفار اور توبہ کرے، اپنے نیک اور برے اعمال کی چھان بین کرے، اپنے عیب اور نقائص کے بارے میں غور کرتے ہوئے ان کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ سورہ ھود کی آیت ۹۰ میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا یہ قول بیان ہورہا ہے جو آپؑ نے اپنی قوم سے فرمایا: وَاسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ”، “اور اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو اور پھر اس کی جناب میں توبہ کرو (اس کی طرف رجوع کرو) بے شک میرا پروردگار بڑا رحم کرنے والا، بڑا محبت کرنے والا ہے”۔

* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* الکافی، شیخ کلینی، ج۲، ص۲۷۵۔

تبصرے
Loading...