کربلا جہالت کے خلاف اعلان جنگ

تاریخ گواہ ہے کہ الہی نمایندوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ چلنے والی تلوار جہالت ونادانی کی تلوار ہے جس کا مقابلے سارے اولیاء خدا نے کیا اور 61 ہجری میں کربلا کا جھاد بھی اسی تاریخی نادانی وجہالت کے خلاف تھا۔

کربلا جہالت کے خلاف اعلان جنگ

     امام حسين (ع) کي زيارت اربعين ميں ايک جملہ ذکر کيا گيا ہے جو مختلف زيارتوں اور دعاوں کے جملوں کي مانند قابل تآمّل اور معني خيزجملہ ہے اور وہ جملہ يہ ہے ’’وَ بَذَلَ مَھجَتَہُ فِيکَ‘‘ ، يعني زيارت پڑھنے والا خدا کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ’’ امام حسين (ع) نے اپني پوري ہستي اور دنيا، اپني جان اور خون کو تيري راہ ميں قربان کرديا‘‘؛’’لِيَستَنقِذَ عِبَادِکَ مِنَ الجَھَالَۃِ وَحَيرَۃِالضَّلَالَۃِ‘ ،’’تاکہ تيرے بندوں کو جہالت سے نجات دلائيں اور ضلالت و گمراہي کي حيرت و سرگرداني سے اُنہيں باہر نکاليں‘‘- يہ اِس حقيقت کا ايک رُخ ہے يعني يہ حسين ابن علي ہے کہ جس نے قيام کيا ہے- اِس حقيقت کا دوسرا رخ جسے اِس زيارت کا اگلا جملہ بيان کرتا ہے، ’’وَقَد تَوَازَرَ عَلَيہِ مَن غَرَّتہُ الدُّنيَا وَبَاعَ حَظَّہُ بِالاَرذَلِ الاَدنٰي‘‘ ،اِس واقعہ ميں امام کے مدِ مقابل وہ لوگ تھے جو زندگي و دنيا سے فريب کھا کر اپني ذات ميں کھو گئے تھے، دنياوي مال و منال، خواہشات نفساني اور شہوت پرستي نے اُنہيں خود سے بے خود کرديا تھا، ’’وَبَاعَ حَظَّہُ بِالاَرذَلِ الاَدنٰي‘‘؛’’اُنہوں نے اپنے حصے کو کوڑيوں کے دام بيچ ڈالا‘‘-(1) خداوند عالم نے عالم خلقت ميں ہر انسان کيلئے ايک خاص حصہ قرار ديا ہے اور وہ حصہ، دنيا و آخرت کي سعادت و خوش بختي سے عبارت ہے- اِن لوگوں نے اپني دنيا و آخرت کي سعادت کو دنيا کي صرف چند روزہ فاني زندگي کے عوض فروخت کرڈالا- يہ ہے حسيني تحريک کا خلاصہ کہ ايک طرف وہ عظمت و بزرگي اور ايک طرف يہ پستي اور ذلت و رسوائي!

اِس بيان ميں غور و فکر کرنے سے انسان اِس بات کا احساس کرتا ہے کہ حسيني تحريک کو دو مختلف نگاہوں سے ملاحظہ کيا جا سکتا ہے اور يہ دونوں نگاہيں درست ہيں ليکن يہ دونوں نگاہيں مجموعاً اِس تحريک کے مختلف اور عظيم ابعاد و جہات کي نشاندہي کرنے والي ہيں-

ايک نگاہ امام حسين (ع) کي تحريک کي ظاہري صورت سے متعلق ہے کہ آپ کي يہ تحريک و قيام؛ ايک فاسق، ظالم اور منحرف يزيدي حکومت کے خلاف تھا ليکن ظاہري و معمولي اور آدھے دن ميں ختم ہو جانے والي يہي تحريک درحقيقت ايک بہت بڑي تحريک تھي کہ جسے يہ نگاہ دوم بيان کرتي ہے اور وہ انسان کي جہالت و پستي کے خلاف امام کي تحريک ہے۔ صحيح ہے کہ امام حسين (ع) گرچہ يزيد سے مقابلہ کرتے ہيں ليکن يہ امام عالي مقام کا صرف يزيد جيسے بے قيمت اور پست انسان سے تاريخي اور عظيم مقابلہ نہيں ہے بلکہ انسان کي جہالت وپستي، ذلت و رُسوائي اور گمراہي سے مقابلہ ہے اور درحقيقت امام نے اِن سے جنگ کي ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(1) مفاتیح الجنان، کامل الزیارات۔

 

تبصرے
Loading...