وہابیت: قومی تقریبات مشروع ، لیکن جشن میلادِرسول اللہ (ص)ناجائز!

وہابی مفتی اس بہانے سے کہ جشن میلادِرسول اللہ سلف کے زمانے میں انہیں  نہیں دکھائی دیتا، اسے بدعت قرار دیتے ہیں ،لیکن جب انکی شاہی ؛ بنام قومی تقریب رقص و سرور اور ہزاروں گناہوں کے ساتھ ہوتی ہے تو اسے شان و شوکت سے مناتے ہیں اور اسے مشروع جانتے ہیں۔

وہابیت: قومی تقریبات مشروع ، لیکن جشن میلادِرسول اللہ (ص)ناجائز!

وہابیت ایک ایسا گمراہ اور نوظہور فرقہ ہے کہ جس میں معارف توحید ی و نبوی کی ذرّہ برابر بھی سمجھ بوجھ نہیں،وہابیت مختلف بہانوں سے اسلامِ محمدی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے، وہ اس بہانے سے کہ جشن میلادِرسول اللہ (ص)بدعت ہے؛مسلمانوں کو جشن میلادِرسول اللہ منانے سے روکتے ہیں۔
وہابیوں کے مفتئ اعظم بن باز کا اس بارے میں فتوا ہے:« جشن میلادِرسول اللہ(ص) جائز نہیں ہے،اور یہ ایک جدید بدعت ہے،جس کا دین میں کوئی وجود نہیں،کیونکہ حضرت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ) خلفائے راشدین، صحابہ اور دیگر تابعین نے یہ کام انجام نہیں دیا ہے»[مجموع فتاوی و مقالات متنوعه، ج1، ص183]
وہابیوں کے ایک اور مفتی ابن عثیمین کا بیان بھی دیکھیں:«رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی ولادت کا دن مشخص نہیں ہے، اس لیے یہ خدا کے دین میں شامل نہیں ہے اور جو چیز خدا کے دین میں نہ ہو اس پر تعبّد کرنا جائز نہیں ہے»۔
وہابی مفتی اس بہانے سے کہ یہ جشن سلف کے زمانے میں مرسوم نہیں تھا اسے بدعت ٹھراتے ہیں؛ لیکن اپنی غاصبانہ اور آمرانہ حکومت کی تقریب کو کہ جسمیں ہزاروں گناہ ہوتے ہیں کو مشروع اور جائز ٹھہراتے ہیں۔
عربستان کی فتوا کمیٹی قومی تقریب کے بارے میں کہتی ہے:«اگر خوشیوں کی رسومات برپا کرنے سے مراد یہ ہو کہ اس میں عوام کی مصلحت اور ملک کی عظمت کی نشاندہی ہو تو یہ ہفتۂ پلیس، تعلیمی سال کے آغاز، سرکاری کام کرنے والوں کے اجتماع اور اسی طرح کے دوسرے اجتماع جو قصد تقرب و عبادت کے لیے نہ ہوں تو کوئی حرج نہیں ہےاور یہ پیغمبر(ص) کی نہی میں شامل نہیں ہونگےاور اس کا شمار مشروع کام میں ہوگا»۔
…….
منابع
[1]. «لایجوز الحتفال بمولد الرسول و لاغیره لان ذالک من البدع المحدثه فی الدین لان الرسول لم یفعله ولاخلفاوه الراشدون و لاغیرهم من الصحابه و لا التابعون لهم باحسان فی القرون المفضله». مجموع فتاوی و مقالات متنوعه، ج1، ص183، فتاوی اللجنه الدائمه للبحوث العلمیه و الافتاء، ج3، ص10، احمد بن عبدالرزاق الدرویش.
حكم الاحتفال بالموالد النبوية وغيرها – الموقع الرسمي للإمام ابن باز.
[2]. «السؤال: سئل الشيخ رحمه الله عن حكم الاحتفال بالمولد النبوي … الإجابة: فأجاب قائلاً: أولاً: ليلة مولد الرسول، صلى الله عليه وسلم، ليست معلومة … من دين الله، وإذا لم يكن من دين الله فإنه لا يجوز لنا أن نتعبد به لله – عز وجل – ونتقرب به إليه …». حكم الاحتفال بالمولد النبوي –  سایت محمد بن صالح العثيمين.
[3]. «وما کان المقصود منه (العید) تنظیم الاعمال مثلا لمصلحه الامه و ضبط امورها کاسبوع المرور و تنظیم مواعید الدراسه و…» فتاوای اللجنه للبحوث العلمیه و الافتاء، ج3، ص88، رقم 9403، نائب رئیس اللجنه: عبدالرزاق عفیفی، الرئیس: عبدالعزیز بن عبدالله بن باز.

تبصرے
Loading...