وفات حضرت زینب علیھا السلام

خلاصہ:وفات حضرت زینب علیھا السلام

وفات حضرت زینب علیھا السلام

تاریخ شیعہ مظلومیت اور مصیبت بھری تاریخ ہے کہ جس میں حضرت زینب بنت علی علیھما السلام کی زندگی پر جب نظر ڈالی جائے تو رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔
اگر ہر مؤمن کے دل سے پوچھا جائے تو رو رو کر یہی کہے گا کہ نہیں معلوم مظلومیت زینب علیھا السلام کہاں ختم ہو گی۔
ایک دن رسول خدا (ص) کا سوگ اور ماتم تو ایک دن زھراء مرضیہ سلام اللہ علیھا کا سوگ اور ماتم  کچھ دن ہی گزرے تھے کہ غربت علی (علیہ السلام) کا فرش عزاء اور ایک دن مظلوم بھائی حسن علیہ السلام کی لاش پر تیروں کی بارش، 
لیکن ایک دن ایسا آیا کہ ۷۲ جنازے سامنے آئے کبھی قاسم کو روئی تو کبھی علی اکبر، کبھی عباس تو کبھی غربت اور مظلومیت حسین علیہ السلام پر روئی عصر عاشور سب کچھ لٹا بیٹھی(1)  نہیں معلوم کیسا دل تھا زینب علیھا السلام کے پاس ، عشقیا کی طرف سے مظالم کی بارش تھی بھائیوں بھتیجوں اور بیٹوں  کی محبت میں قیدی ہوئی نہ فقط قیدی ہوئی بلکہ ردا چھن گئی تازیانے لگے ہاتھوں میں رسن سر برہنہ  شھر بہ شھر پھرایا گیا  بس یوں کہوں کہ خاندان عصمت و طھارت کی مظلومیت کا آئینہ ہے زینب سلام اللہ علیھا جس کی پوری زندگی ہی فرش عزاء میں گزر گئی،اتنی مصیبتوں اور سختیوں کے بعد سخت مریض ہو گئیں اور اس دنیا سے رخصت ہو گئیں ایک روایت میں ملتا ہے کہ یزید کی طرف سے زہر دیا گیا اور شھید ہو گئی(2)، 15 رجب 63 ہجری اتوار کا دن، (3)،یا 15 رجب 62 ہجری اتوار کا دن (4)وہ دن ہے جس دن اس بی بی نے  اس دنیا کو رخصت کہہ دیا تاریخ گواہ ہے کہ رحلت حضرت زینب علیھا السلام ہمیں نہ فقط ان کے غم میں رولاتی ہے بلکہ رسول خدا ، حضرت زہراء،امام حسن ،امام حسین علیھم السلام  اور ان کے انصار کے غم دہراتی ہے ، زینب علیھا السلام یعنی تمام مصیبتوں کا مرکز یعنی صبر کا پہاڑ ۔(5)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
1۔لهوف، ص 218؛ مقرم،‌ مقتل الحسین، ص 324؛ ارشاد، ج2، ص 144.
2۔زينب الكبري من المهد الي اللحد، ص 592.
3۔دايره المعارف تشيع ، ج 8 ، ص 603.
4۔جعفر شهيدي ، زندگاني فاطمه، ص 261 – 262.
5۔ارشاد، ص 116 117؛ بحار الانوار، ج 45، ص117 

تبصرے
Loading...