فضائل ماہ رمضان رسول اللہ (ص) کے خطبہ کی روشنی میں

خلاصہ: اس خطبہ میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماہ رمضان کے کچھ فضائل اور اس مہینہ میں مستحبات، واجبات اور روزہ افطار کروانے کا ثواب اور چار خصلتیں اور کچھ دیگر اعمال کو بیان فرمایا ہے۔

فضائل ماہ رمضان رسول اللہ (ص) کے خطبہ کی روشنی میں

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اہل بیت (علیہم السلام) نے ماہ رمضان کے سلسلے میں مختلف بیانات ارشاد فرمائے ہیں، ان میں سے بعض خطبوں کی صورت میں ہیں، یہاں پر ہم رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے وہ خطبہ نقل کرتے ہیں جو آپ نے شعبان کے آخری جمعہ کو ارشاد فرمایا:
امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں:
خَطَبَ رَسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله النّاسَ في آخِرِ جُمُعَةٍ مِن شَعبانَ ، فَحَمِدَ اللّه َ وأثنى عَلَيهِ ، ثُمَّ قالَ” : أيُّهَا النّاسُ ، قَد أظَلَّكُم شَهرٌ فيهِ لَيلَةٌ خَيرٌ مِن ألفِ شَهرٍ ، وهُوَ شَهرُ رَمَضانَ ؛ فَرَضَ اللّه ُ عز و جل صِيامَهُ ، وجَعَلَ قِيامَ لَيلِهِ نافِلَةً ، فَمَن تَطَوَّعَ بِصَلاةِ لَيلَةٍ فيهِ كانَ كَمَن تَطَوَّعَ بِسَبعينَ لَيلَةً فيما سِواهُ مِنَ الشُّهورِ ، وجَعَلَ لِمَن تَطَوَّعَ فيهِ بِخَصلَةٍ مِن خِصالِ الخَيرِ وَالبِرِّ كَأَجرِ مَن أَدّى فَريضَةً مِن فَرائِضِ اللّه ِ تَعالى ، ومَن أدّى فيهِ فَريضَةً مِن فَرائِضِ اللّه ِ تَعالى كانَ كَمَن أدّى سَبعينَ فَريضَةً مِن فَرائِضِ اللّه ِ تَعالى فيما سِواهُ مِنَ الشُّهورِ . وهُوَ شَهرُ الصَّبرِ ، وإنَّ الصَّبرَ ثَوابُهُ الجَنَّةُ ، وهُوَ شَهرُ المُواساةِ ، وهُوَ شَهرٌ يَزيدُ اللّه ُ في رِزقِ المُؤمِنِ فيهِ ، ومَن فَطَّرَ فيهِ مُؤمِنا صائِما كانَ لَهُ عِندَ اللّه ِ بِذلِكَ عِتقُ رَقَبَةٍ ومَغفِرَةٌ لِذُنوبِهِ فيما مَضَى» . فَقيلَ : يا رَسولَ اللّه ِ ، لَيسَ كُلُّنا يَقدِرُ عَلى أن يُفَطِّرَ صائِما ! فَقالَ : «إنَّ اللّه َ كَريمٌ يُعطي هذَا الثَّوابَ لِمَن لا يَقدِرُ إلاّ عَلى مَذقَةٍ مِن لَبَنٍ يُفَطِّرُ بِها صائِما ، أو شَربَةِ ماءٍ عَذبٍ ، أو تَمَراتٍ ، لا يَقدِرُ عَلى أكثَرَ مِن ذلِكَ . ومَن خَفَّفَ فيهِ عَن مَملوكِهِ خَفَّفَ اللّه ُ عَنهُ حِسابَهُ . وهُوَ شَهرٌ أوَّلُهُ رَحمَةٌ ، وأوسَطُهُ مَغفِرَةٌ ، وآخِرُهُ الإِجابَةُ وَالعِتقُ مِنَ النّارِ . ولا غِنى بِكُم عَن أربَعِ خِصالٍ : خَصلَتانِ تُرضونَ اللّه َ عز و جل بِهِما ، وخَصلَتانِ لاغِنى بِكُم عَنهُما ، فَأَمَّا اللَّتانِ تُرضونَ اللّه َ عز و جل بِهِما : فَشَهادَةُ أن لا إلهَ إلاَّ اللّه ُ ، وأنَّني رَسولُ اللّه ِ . وأمَّا اللَّتانِ لا غِنى بِكُم عَنهُما : فَتَسأَلونَ اللّه َ فيهِ حَوائِجَكُم وَالجَنَّةَ ، وتَسأَلونَ اللّه َ العافِيَةَ ، وتَعوذونَ بِاللّه ِ مِنَ النّارِ“۔[1]
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے شعبان کے آخری جمعہ میں لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا:
اے لوگو! تم پر ایسے مہینہ نے سایہ ڈالا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اور وہ ماہ رمضان ہے۔ خدا نے اس کے روزے کو واجب کیا ہے اور اس کی رات میں (نماز کے لئے) کھڑے ہونے کو مستحب قرار دیا ہے۔ پس جو شخص اس میں ایک رات، مستحب نماز پڑھے، وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے دیگر مہینوں کی ستر رات مستحب نماز پڑھی ہے اور جو شخص اس مہینہ میں، خیر اور نیک کاموں میں سے مستحب کام کرے، اس کے ثواب کو اس آدمی کے ثواب کی طرح قرار دیا ہے جو اللہ تعالی کے واجبات میں سے کسی واجب کو بجالائے اور جو شخص اس مہینہ میں اللہ کے واجبات میں سے کسی واجب کو بجالائے، اس شخص کی طرح ہے جو دیگر مہینوں میں اللہ تعالی کے واجبات میں سے ستر فرائض کو بجالائے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور یقیناً صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مواسات (ضرورتوں میں دوسروں سے ہمدردی کرنا) کا مہینہ ہے اور یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ، مومن کے رزق کو بڑھا دیتا ہے اور جو شخص اس مہینہ میں روزہ دار مومن کو افطار کروائے، اس کے بدلے اللہ کی بارگاہ میں اس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے (کا ثواب) اور گزشتہ گناہوں کی بخشش ہے۔
پس کہا گیا: یا رسول اللہ! ہم سب میں روزہ دار کو افطار کروانے کی قدرت نہیں ہے، تو آنحضرت نے فرمایا: یقیناً اللہ، کریم ہے، یہ ثواب اس شخص کو (بھی) دے گا جس میں سوائے دودھ کے ایک گھونٹ سے روزہ دار کو افطار کروانے یا پانی کے ایک گھونٹ یا کھجوروں سے،  زیادہ  کی قدرت نہیں ہے۔ اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام سے نرمی کرے، اللہ اس کا حساب نرمی سے لے گا۔
ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس کی ابتدا رحمت، درمیان مغفرت اور انتہا قبولیت اورآتش جہنم سے نجات ہے۔
تم لوگ چار چیزوں سے بے نیاز نہیں ہو: دو خصلتیں جن کے ذریعے اللہ عزوجل کو راضی کرتے ہو اور دو خصلتیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو۔ وہ دو صفات جن کے ذریعے اللہ کو راضی کرتے ہو، (اس بات کی) گواہی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں رسول اللہ ہوں، اور وہ دو خصلتیں جن سے تم بے نیاز نہیں ہو، (وہ یہ ہیں کہ) اللہ سے اپنی حاجات کو اور جنت کو طلب کرو اور اللہ سے صحت مانگو اور آگ سے اللہ کی پناہ لو۔
نتیجہ: رسول خدا (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے اس خطبہ میں ماہ رمضان کے کئی فضائل بیان فرمائے ہیں، نیز مختلف اعمال جو اس مہینے میں ہمیں بجالانے چاہئیں ان کا تذکرہ کیا ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ ان فضائل کے نتائج پر اچھی طرح غور کریں اور ان کو مدنظر رکھتے ہوئے اعمال کو بجالائیں تا کہ اس برکت و رحمت کے مہینے میں اسکے فیضان سے بھرپور بہرہ مند ہوسکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[1] المقنعة : ص 306 ، الكافي : ج 4 ص 66 ح 4 ، بحار الأنوار : ج 96 ص 359 ح 26 .

تبصرے
Loading...