عقيقه،اور بالوں کے وزن کے برابر صدقه کی رسم

امام حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت پرلوگ خوشی خوشی آتے اور پیغمبرصلي الله عليه و آله اورعلی و زهراعليہماالسلام کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے،رسول خداصلي الله عليه و آله نے امام مجتبيٰؑ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی۔

عقيقه،  اور  بالوں کے وزن کے برابر صدقه کی رسم

پیغمبر اكرم صلي الله عليه و آله نے امام حسن بن علی علیہما السلام  کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کے لئے ایک گوسفند بطورقربانی بارگاہ خداوندی میں نذر فرمائی، اور گوسفند کو ذبح فرماتے وقت یہ دعا ارشاد فرمائی:: بسم الله عقيقة عن الحسن، اللهم عظمها بعظمة و لحمها بلحمه شعرها بشعره . اللهم اجعلها وقاء لمحمد و آله [سيرت الائمة الاثني عشرج 1، ، ص 257]؛ بنام خدا، [یہ] عقيقه  ہے حسن کی جانب سے، خدايا! عقيقه  کی ہڈیوں کےمقابل اسکی ہڈیاں، اور اسکا گوشت اسکے گوشت کے بالمقابل قرار دے،  خدايا! عقيقه کو محمد و آل محمد کی  حفاظت کا وسیلہ قرار دے، اسکے بعد پيغمبر اكرم صلي الله عليه و آله نے  آپ ؑ کے سر کے بال تراشے اور  فاطمه زهرا عليہاالسلام  نے اس تراشے گئے بال کے ہم وزن ضرورتمندوں میں  «درهم » چاندی کے سکّے تقسیم فرمائے [سيرت الائمة الاثني عشرج 1، ص 257] اسی تاريخ سےعقيقه اوربالوں کے وزن کے برابر صدقه کی رسم  مرسوم ہوگئی۔
حوالے:
ہاشم معروف الحسني، سيرت الائمة الاثني عشر، ( قم، منشورات الشريف الرضي) ج 1، ، ص 257 .

تبصرے
Loading...