عشرۂ فجر، اسلامی اقدار کا مصدر و ماخذ (عشرۂ فجر، آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای دام ظلہ کی نظر میں)

تاریخ میں واقعی عشرۂ فجر کے مانند کچھ نہیں ہے. یہاں تک کہ اسلام اپنی اس عظمت اور منزلت کے ساتھ  عشرۂ فجر میں ہم پر اثر انداز ہوا۔آیا ایسا نہیں ہے؟ جو اسلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لیکر آئے تھے  اس اسلام نے، بنی امیہ اور عباسیوں کے  دور میں ہمیں  متأژ نہیں کیا بلکہ ہماری حیثیت،  ثانوی ہو چکی تھی،  برجستہ  افراد اور  بلند مرتبہ شخصیتیں، عرفاء، علماء اور زہاد، ندرت کے ساتھ پائے گئے کہ جو اس فضا میں پرواز کر سکے۔ لیکن عام افراد و قوم اور معاشرتی نظام نے اس وقت کسی  خیر سے رو برو نہیں ہو سکا۔ اسلام کی وہ برکتیں آج ظاہر ہوئی ہیں۔

یقینا عشرۂ فجر، اسلام کی رشحات میں سے ہے۔ یہ کبھی مت سوچنا کہ عشرۂ فجر، بغیر اسلام کے بھی کوئی شئ ہے۔عشرہ فجر، اسلام کے بغیر کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔  عشرہ فجر وہ آئینہ ہے جس میں خورشید اسلام  چمکا اور ہم پر منعکس ہوا۔ اگر یہ آئینہ نہ ہوتا تو ہم پھر  اسی تاریک  زمانے کی طرح بیٹھ کر صرف اسلام کا نام ہی لیتے۔ حلوا حلوا کہنے سے تو منھ میٹھا نہیں ہوتا!

بہت سے بادشاہ گزرے ہیں ، یہاں تک کہ ہمارے بزرگ علماء نے اپنی کتابوں میں ان کی  تعریف بھی کی ہے، البتہ  علامہ کاشف الغطاء یا علامہ مجلسی جیسے بزرگ علماء، بلا وجہ کسی کی تعریف نہیں کرتے، انکے نزدیک ضرور کوئی مصلحت رہی ہوگی جس کی بنا پر  ان کی تعریفیں کی گئیں۔

غور کریں، وہ بادشاہ کتنے برے تھے۔ فتح علی شاہ، واقعی کس قدر برا تھا۔ آیا اس فتح علی شاہ کے برا ہونے کے لئے کوئی حد اور مقدار بیان بھی کی جا سکتی ہے؟  شاہ عباس صفوی کس قدر نحس انسان تھا۔ آیا شاہ عباس صفوی کے برا ہونے کے لئے کوئی حد اور مقدار بیان بھی کی جا سکتی ہے؟ 

اب ہم یہ کہیں گے کہ شاہ اسماعیل صفوی، تشیع کو لایا؛ لیکن شاہ عباس صفوی نے کیا کیا؟ منبر و مسند تشیع پر بیٹھا ، حکمرانی کی اور اوپر چلا گیا۔ البتہ شاہ اسماعیل اور شاہ طہماسب کی بات دوسری ہے۔

تاریخ کے بدترین افراد، وہی  بادشاہ تھے کہ جو گزر گئے۔سب  ایک طرح کے تھے اور ان میں کوئی فرق نہیں تھا آپس میں۔ میں نے تاریخ کو بہت پڑھا ہے اور  ان بادشاہوں  میں کوئی بھی استثنائی شخص نظر  نہیں آیا۔ یہی امیر اسماعیل سامانی، یہی شیعہ آل بویہ، غزنویان اور دیگران، جہاں بھی ان کے کاموں پر نظر ڈالو گے، تو دیکھو گے کہ بدترین عادتوں کے مظہر رہے ہیں اور کس قدر نعمت الہی سے سوء استفادہ کیا ہے۔

یہ سلسلہ،  عشرۂ فجر میں منقطع ہوا اور عشرۂ فجر، اسلامی اقدار کا مصدر و ماخذ قرار پایا۔ اب آپ خود سوچیں کہ اس  اہم اور عظیم نقطہ عطف کی خاطر ، ہمیں ان ایام کو کس طرح منانا چاہئے اور اس کے لئے  کیسے  جشن کا  اہتمام کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ: فارسی میں یہ بیان اس سایٹ پر موجود ہے

http://farsi.khamenei.ir/newspart-index?tid=1641

 

تبصرے
Loading...