سقیفہ، بدعت اور ظلم کا بانی

خلاصہ: رسول خدا(صلی للہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد بدعتوں کا جو سلسلہ شروع ہوا، ان سب بدعتوں کا سبب سقیفہ ہے، جہاں پر اسلام سے گمراہ کرنے والی دو اہم بدعتوں کی بناء رکھی گئی۔

سقیفہ، بدعت اور ظلم کا بانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حجۃالوداع کے موقع پر تمام لوگوں کا حضرت علی(علیہ السلام) کے ہاتھوں پر بَخٍّ بَخٍّ لَكَ يا عَلى[۱]  کہکر بیعت کر کے کچھ روز بھی نہ گذرے تھے کہ بیعت کرنے والوں نے اپنے عھد و پیمان کو ایسا توڑا کہ اسلامی معاشرے کو اندھیری تاریکیوں میں ڈھکیل دیا۔
     رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اس دنیا سے جاکر کچھ عرصہ بھی نہ گذرا تھا کہ دلوں میں نفاق اور کینہ رکھنے والوں نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے برحق وصی کے دل پر ایسی ضرب لگائی کہ جس کی وجہ سے اسلام تاریک اندھیروں میں چلا گیا۔ لوگوں کے دل اس حد تک مردہ ہوگئے تھے کہ ان لوگوں نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی ایک لوتی بیٹی پر بھی رحم نہ کیا اور ان پر دردناک مظالم کو روا رکھا، حالانکہ ان سب نے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی زبانی یہ سن رکھا تھا کہ فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو جس نے غضب ناک کیا گویا اس نے مجھے غضب ناک کیا[۲]۔
     سقیفہ میں بہت زیادہ بدعتوں کو رائج کیا گیا اور بہت زیادہ مظالم کی بناء رکھی گئی، سقیفہ کی بدعتوں میں سے ایک بدعت جس کے وجہ سے مسلمان گمراہ ہوگئے اور حقیقی اسلام سے دور ہوگئے وہ خدا کی جانب سے معیّن کردہ نمائندے حضرت علی(علیہ السلام) سے دوری اختیار کرنا ہے، جو بھی شخص خدا کی جانب سے انتخاب شدہ ہادی اور رہبر سے روگردانی کریگا اس کا دین اسے دنیاوی نمائندوں سے ملیگا اور جو شخص دین کو دنیا کے بنائے ہوئے نمائندوں سے لیگا وہ کبھی بھی خدا کی قربت کو حاصل نہیں کرسکتا، اس طرح سقیفہ لوگوں کو خدا کے دین سے دور کرنے کا سبب بنا، جس کی وجہ سے آج تک کئی لوگ حقیقی اسلام سے دور ہیں۔
     سقیفہ کے ظلموں میں جو اہل سقیفہ کا سب سے بڑا ظلم تھا وہ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) پر اس طرح ظلموں کو روا رکھنا تھا، جس کسی نے بھی حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) پر ان مظالم کو روا رکھا رسول خدا(صلی اللہ علیہ و  آلہ و سلم) کی حدیث کی رو سے خدا اس شخص سے راضی نہیں ہے[۳]۔
     سقیفہ کے بارے میں حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) فرماتی ہیں: میر ی جان کی قسم! فساد کی بساط کو بچھادیا گیا ہے، اب اس بات کا انتظار کرنا چاہئے کہ فساد کے جو اثرات ہیں وہ کن کن شکلوں میں ظاہر ہوتے ہیں، اب اس کے بعد اونٹنی دودھ کے بجائے خون پلائیگی اور ایسا زہر پلائیگی جو ہلاک کرنے والا ہے! جن لوگوں نے باطل کے راستے کو اپنایا وہ لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں اور جو تمھارے بعد آئیگنے وہ لوگ جان لینگے کہ صدر اسلام میں جن لوگوں نے جو اعمال کو انجام دیا ان کے ساتھ کیا ہو[۴]۔
     جب سقیفہ کا واقعہ رونما ہوگیا اور حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) یہ سمجھ گئی کہ ان لوگوں کے دلوں پر اب کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے تو آپ نے دو اہم کاموں کو انجام دیا۔
۱۔ بیعت نہ کرنے والوں کا آپ کے گھر میں جمع ہونا۔
۲۔ حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کا انصار کے گھروں پر جاکر انھیں بیدار کرنا[۵]۔
نتیجہ:
     اگر سقیفہ نہ ہوتا تو لوگوں کو اللہ کی جانب سے منتخب شدہ نمائندوں سے حقیقی اسلام ملتا جس کی وجہ سے وہ خدا کی قربت کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے. خدا ہم سب کو حقیقی اسلام پر چلنے کو توفیق عطا فرمائے۔
…………………………….
حوالے:
[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۱، ص۲۸۸، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
[۲] ابن طاؤوس، الطرائف فی معرفۃ مذاھب الطوائف، ج۱، ص۲۶۲، محقق: علی عاشور، خیام، ایران، قم،۱۴۰۰ق۔
[۳] بحار الأنوار، ج۱، ص۲۷۹۔
[۴] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، ج۴۳، ص۱۵۹، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.  
[۵]http://rasekhoon.net/article/show/134867/ سقیفه-و-بازتاب-های-آن

منبع: کتاب: جامی از زلال کوثر،ص۱۵۱۔

تبصرے
Loading...