زیارت کی قسمیں

زیارت ایک عبادی عمل ہے جو شیعیان اہل بیت [نیز اہل سنت کی غالب اکثریت] کے ہاں اعلی منزلت کی حامل ہے اور اس کے معنوی آثار بہ وفور، اور ثواب، عظیم ہے۔ شیعہ تعلیمات میں زیارت کی اہم حیثیت کے پیش نظر، یہ عمل اہل تشیع کی خصوصیات اور علامات میں شمار ہوتا ہے۔

زیارت کی قسمیں

احادیث اہل بیت میں زیارت کی مختلف قسموں پر تاکید ہوئی ہےجس میں سےبعض قسمیں حسب ذیل ہیں:
خانۂ خدا کی زیارت: جو حج اور عمرہ کی بجا آوری، یا طوافِ کعبہ سے عبارت ہے۔[فروع کافی، باب يدء الحجر و باب یدء البیت وباب ان اول ما خلق الله من الارضین موضع البیت۔] تمام مسلمین اس حقیقت پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ خانۂ خدا کی زیارت مستحب ہے۔[اشتهاردی، علی پناه، مجموعه مقالات هم اندیشی حج. بخش اول، ص303۔] نیز احادیث کے مطابق، خانۂ خدا تمام سابقہ انبیاء کی توجہ کا مرکز تھا۔[الکلینی، الکافی، باب حج الأنبياء، ج4، ص212، ح1۔
زیارت نبی صلّی اللہ علیہ وآلہ: جو آپ(ص) کی حیات میں بھی باعث اجر و ثواب تھی[الکلینی، الکافی، کتاب الحج ابواب الزیارات، باب زیارة النبی، ح4۔] اور بعد از وصال بھی۔ آپ(ص) کی زیارت کے جواز اور استحباب پر شیعہ اور سنی متفق القول ہیں اور اس سلسلے میں احادیث بہ وفور نقل ہوئی ہیں۔ امام صادق(ع) رسول اللہ(ص) سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: “جو بھی میری زیارت کو آئے میں قیامت کے دن اس کا شفیع ہوں”۔[الکلینی، وہی ماخذ، ح3۔] اور دوسری حدیث میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ اور شہدا کی قبروں کی زیارت، نیز قبر امام حسین(ع) کی زیارت، رسول خدا(ص) کے ساتھ حج بجا لانے کے مترادف ہے”۔[الکلینی، وہی ماخذ، ح1۔]
نجف میں علی بن ابی طالب(ع) کی زیارت: جس کے ثواب پر بکثریت احادیث وارد ہوئی ہیں؛ بعنوان مثال امام حسین(ع) روایت کرتے ہیں کہ رسول خدا(ص) نے فرمایا: “جو بھی میری (یعنی رسول خدا(ص)) یا علی(ع) کی زیارت کرے میں بروز قیامت اس کی زیارت کو آؤں گا اور اس کو گناہوں سے چھٹکارا دلاؤں گا”۔[الکلینی، کتاب الحج، ابواب الزیارات، باب زیارة النبی(ص)، ح4۔] احادیث کی رو سے امیرالمؤمنین(ع) تمام ائمہ سے افضل ہیں اور آپ(ع) کی زیارت کے سلسلے میں وارد ہونے والی حدیثیں بھی بکثرت ہیں۔[بطور مثال رجوع کریں: الکلینی، الکافی، کتاب المزار، باب فضل الزیارات و ثوابها۔]
زیارت حضرت فاطمہ(س)کی زیارت: جن کی قبر کا مقام نامعلوم ہے چنانچہ ان کی زیارت دور سے [فاصلے سے] کی جاسکتی ہے۔[حر عاملی، وسائل الشیعة، کتاب الحج، ج10، ابواب المزار، باب 96، ح1، ص453۔]اور ائمۂ بقیع کی زیارت۔
کربلا میں امام حسین(ع) کی زیارت: جس کے لئے ـ معرفت امام کی سطح اور کیفیتِ زیارت کو مد نظر رکھتے ہوئے ـ غیر معمولی اور مختلف قسم کا اجر و ثواب بیان کیا گیا ہے۔”اگر لوگ قبر حسین(ع) کی زیارت کی فضیلت سے آگاہ ہوتے،تو شوق زیارت میں مر جاتے”۔[“عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ(ع) قَالَ: لَوْ یعْلَمُ النَّاسُ مَا فِی زِیارَةِ قَبْرِ الْحُسَینِ(ع) مِنَ الْفَضْلِ لَمَاتُوا شَوْقاً وَتَقَطَّعَتْ أَنْفُسُهُمْ عَلَیهِ حَسَرَات۔]
قم میں حضرت فاطمہ معصومہ بنت امام موسی کاظم علیہما السلام کی زیارت: ان کی فضیلت کے سلسلے میں وارد ہونے والی حدیثیں بکثرت ہیں اور امام رضا(ع) سے منقول ہے کہ “فاطمہ معصومہ کی زیارت کا صلہ جنت ہے”۔[حر عاملی، وسائل الشیعة، کتاب الحج، ابواب المزار، ج10، ص452، ح1 و 2۔]
ماخذ:الحر العاملي، الشيخ محمد بن الحسن، وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ، المحقق: الشيخ عبد الرحيم الربانى الشيرازي، دار احياء التراث العربي بيروت – لبنان۔ﺍﻟﺒﺤﺮﺍﻧﻲ، یوسف بن احمد، ﺍﻟﺤﺪﺍﺋﻖ ﺍﻟﻨﺎﺿﺮﺓ، ﺍﻟﻨﺎﺷﺮ: ﻣﺆﺳﺴﺔ ﺍﻟﻨﺸﺮ ﺍﻹﺳﻼﻣﻲ ﺍﻟﺘﺎﺑﻌﺔ ﻟﺠﻤﺎﻋﺔ ﺍﻟﻤﺪﺭﺳﻴﻦ، قم ﺍﻟﻤﺸﺮﻓﺔ، 1363ھ ش۔

تبصرے
Loading...