زیارت ناموں کے مضامین و مندرجات

معصومین علیہم السلام سے مروی زیارت نامے فقط زیات نامے ہی نہیں ہیں بلکہ انمیں حقائق معارف دین کی تعلیمات موجود ہیں۔

زیارت ناموں کے مضامین و مندرجات

معصومین کی طرف سے وارد ہونے والے زیارت ناموں کو دو زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے؛ بعض زیارت نامے بعض اماموں کے لئے مختص ہیں اور بعض دیگر مشترکہ ہیں اور انہیں پڑھ کر ہر امام کی زیارت کی جاسکتی ہے۔ زیارت ناموں کے مضامین و مندرجات میں غور کرنے سے اکثر زیارت ناموں کے درمیان کچھ مشترکہ محور دیکھے جاسکتے ہیں:
دینی و الہی معارف کی تعلیم: زیارت نامے میں اللہ تعالی کی ذات اقدس اور صفات کو صحیح طور پر متعارف کرایا جاتا ہے، نیز پیغمبر(ص) اور اہل بیت(ع) کی ولایت کی تشریح کی جاتی ہے اور یوں، بجائے خود، شیعیان اہل بیت کو صحیح عقائد اور معارف کی تعلیم مل جاتی ہے۔
وہ عبارت جو زائر کو سکھاتی ہیں کہ وہ “کیا بولے؟”، “کیا مانگے؟”، اور “اس کی کیفیت کیسی ہو؟”:
اے اللہ میں اپنے گناہ کے بوجھ سے تیرے حضور پناہ مانگتا ہوں[مفاتیح الجنان، زیارتنامه امام رضا علیه‌السلام]”۔يا مَولایَ أَتَیتُكَ زَائِراً وَافِداً، عَائِذاً مَمّا جَنَیتُ عَلٰی نَفسِي وَاحتَطَبتُ عَلٰی ظَهرِي”۔
امام کا ساتھ دینے کی آرزو؛ “يَا لَیتَنِی كُنتُ مَعَكُم”۔[زیارت عاشورا سے اقتباس۔]
شفاعتِ امام سے بہرہ ور ہونے کے لئے دعا؛ “اَلّلٰهُمَّ ارزُقنِي شَفَاعَةَ الحُسَينِ يَومَ الوُرُودِ”۔[زیارت عاشورا سے اقتباس۔]
مثبت اور منفی اقدار کی تشریح: زیارت ناموں کے ضمن میں صحیح اور ضروری راستہ منتخب کرنے کے اصولوں اور مثبت اقدار کو “ائمہ کے تعارف کے سانچے میں” اور منفی اقدار کو “ائمہ کے دشمنوں کے تعارف کے سانچے میں” بیان کیا جاتا ہے تا کہ صحیح راستے کو باطل راستے سے تشخیص دی جاسکے۔ ان مثبت اقدار کی کچھ مثالیں درج ذیل ہیں:
نماز بپا رکھنا؛ “اَشهَدُ أَنَّكَ قَد اَقَمتَ الصَّلٰوةَ(ترجمہ: گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز کو قائم رکھا)”۔
زکٰوۃ؛ “اَشهَدُ أَنَّكَ آتَيتُ الزكٰوةَ(ترجمہ: گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے زکوۃ ادا کی)”۔
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر؛ “اَشهَدُ أَنَّكَ آمَرتَ بِالمَعرُوفِ وَنَهَیتَ عَنِ المُنکَرِ(ترجمہ: گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اچھائی کا حکم اور برائی سے باز رکھا)”۔
راہ ِ خدامیں جہاد؛ “اَشهَدُ أَنَّكَ جَاهَدتَ فِي اللهِ حَقَّ جِهَادِهِ(ترجمہ: گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اللہ کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا)”۔
سنتِ نبویہ کی پیروی؛ “وَاتَّبَعتَ سُنَنَ نَبِيِّكَ(ترجمہ: آپ کا اعزاز ـ اے امام معصوم ـ یہ ہے کہ آپ رسول اللہ(ص) کی سنتوں کے تابع تھے)”۔
اللہ کی طرف آنے کی دعوت؛ “اَلسَّلَامُ عَلَی الدُّعَاةِ إِلَی اللهِ(ترجمہ: سلام ہو ان پر جو اللہ کی طرف دعوت دینے والوں کو)”۔[مزید تفصیلات کے لئے رجوع کریں: زیارت جامعہ، زیارت امین اللہ اور ائمہ کی دوسری زیارات۔]

تبصرے
Loading...