راہنما کا نیک ہونا

خلاصہ:انسان کے لئے اللہ کی بارگاہ تک پہونچنے کا بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا ہے اور یہ ہی اتحاد کے لئے مرکز ہیں۔

راہنما کا نیک ہونا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     تاریخ اسلامی کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر ایسا ہوا کہ پہلی امتوں کے لوگوں نے بد اعمالیوں کی بناء پر خود اپنے رہبر حق سے اپنا تعلق منقطع کرلیا اور وہ فسق و فجور اور کفر و طغیان کے اندھیروں میں بھٹک گئے، بدبختی کی انتہا ہے کہ امت کے لوگ اخلاقی بے راہروی میں اس حد تک ملوث ہوجائیں اور دین کی اصل تعلیم سے ہٹ جائیں کہ ان کا رہبر حکم خداوندی سے خود ان امتیوں سے قطع تعلق کرلے، یہ اتنی بڑی بدبختی ہے کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
     اس بد بختی سے بچنے کے لئے امام علی(علیہ السلام) اس طرح ہماری راہنمائی فرمارہے ہیں: «اللہ والوں کے لئے اس کی بارگاہ تک پہونچنے کا بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان اور راہ خدا میں جہا د ہے کہ جہاد اسلام کی سربلندی ہے، اور کلمہ اخلاص ہے کہ یہ فطرت الہیہ ہے اور نماز کا قیام ہے کہ یہ عین دین ہے اور زکات کی ادائیگی ہے یہ فریضہ واجب ہے اور ماہ رمضان کا روزہ ہے کہ یہ عذاب سے بچنے کی سپر ہے اور حج بیت اللہ ہے اور عمرہ ہے یہ فقر کو دور کرتا ہے اور گناہوں کو دھودیتا ہے اور صلہ رحم ہے کہ یہ مال میں اضافہ اور اجل کے ٹالنے کا ذریعہ ہے اور پوشیدہ طریقہ سے خیرات ہے کہ یہ گناہوں کا کفارہ ہے اور علی الاعلان صدقہ ہے کہ یہ بدترین موت کے دفع کرنے کا ذریعہ ہے اور قرباء کے ساتھ نیک سلوک ہے کہ ذلت کے مقامات سے بچانے کا وسیلہ ہے[نہج البلاغہ،خطبہ:۱۱۰، ص:۲۱۹]
*نہج البلاغہ، سید رضی، محمدبن ابی احمد حسین، مترجم: علامہ ذیشان حیدر جوادی، انتشارات انصاریان، قم، چاپ چہارم،۱۴۳۰ھ۔ق۔

تبصرے
Loading...