حق و باطل کے حقیقی چہرے کا انقلاب کے بعد واضح ہونا

خلاصہ: حق والوں اور باطل والوں میں ایک فرق یہ ہے کہ حق والوں کی بات انقلاب سے پہلے اور بعد میں ایک ہی رہتی ہے اور ان کا کردار پہلے کے الٹ نہیں ہوجاتا، لیکن باطل والے ظاہری طور پر لوگوں اور دین کی حمایت سے انقلاب کرتے ہیں اور کامیابی کے بعد وہ اپنی باتوں کے الٹ عمل کرتے ہیں جس سے ان کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے۔

حق و باطل کے حقیقی چہرے کا انقلاب کے بعد واضح ہونا

       انقلاب کے رہبران نے اگر لوگوں کے دین، مذہب اور عقائد سے اٹھنے والے جذبات کے ذریعے انقلاب کرلیا تو حقیقی چہرہ انقلاب کے بعد نظر آتا ہے، اگر رہبران، انقلاب کے بعد بھی برحق عقائد اور حقیقی اسلام کے نفاذ کے لئے انتھک محنتیں کرتے رہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انقلاب سے پہلے جو انہوں نے لوگوں کے جذبات کو عقائد اور دینداری کی بنیاد پر ابھارا تھا تو انہوں نے یقیناً صرف دینِ اسلام کے فروغ کے لئے ہی انقلاب کیا ہے، لیکن اگر انقلاب کے بعد لوگوں کو حقیقی اسلام اور صحیح عقائد کی راہنمائی نہیں کررہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انقلاب سے پہلے بھی ان کا مقصد حقیقی دینِ اسلام کو قائم کرنا اور برحق عقائد کو مضبوط کرنا نہیں تھا، بلکہ حالات کے تقاضے کے مطابق انہوں نے لوگوں کے جذبات سے کھیل کر اپنے شیطانی مقاصد تک پہنچنے کے لئے دین کو بہانہ بنایا۔ جب اپنے مقصد تک پہنچ گئے تو دینداری کا لباس اتار دیا اور لوگوں کی محنتوں اور جانثاریوں کا سارا درخت اُن سے چھین کر، اس کا پھَل خود کھانے لگے۔
مگر انقلابِ اسلامی کے رہبران لوگوں سے جو درخت کاشت کرواتے ہیں، اسے لوگوں کے لئے ہی کاشت کرواتے ہیں اور اس کا پھَل بھی لوگوں کو دیتے ہیں، انقلاب کے درخت کو کاشت کروانے میں اُن کا کردار یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں کہ صحیح بیج، زرخیز زمین اور مناسب آب و ہوا اور کاشتکاری کا بہترین طریقہ کار کون سا ہے اور کیسے اپنے درخت کو آفات سے محفوظ رکھیں، کیونکہ لوگ پہلے سے جو کاشت کررہے تھے، ان کے درخت کی تباہی اور لاحاصل ہونے کی مختلف وجوہات تھیں:
حق اور باطل عقائد کی ملاوٹ تھی،شرعی احکام کی پابندی نہیں تھی یا بلکہ سراسر جہالت تھی، اخلاق حسنہ ناپید تھا اور صفات حمیدہ رفتہ رفتہ طاق نسیان پر رکھ دی گئیں تھیں، دین کو سیاست سے الگ سمجھنے کی وجہ سے لوگ، سیاسی مسائل سے اپنے آپ کو لاتعلق سمجھتے تھے اور عوام، بے دین حکومتِ وقت کے سامنے اپنے آپ کو غیرذمہ دار سمجھتی تھی۔
 

تبصرے
Loading...