حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ(۱)

حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ(۱)

یہ بات بالکل واضح ہے کہ علم، تمام انسانی کمالات و مدارج اور اسکی شخصیت کا حصہ شمار کیا جاتا ہے بلکہ یہی تمام فضائل انسانی کا سر چشمہ ہے۔ یہی سرمایہ زندگی اور غذاے روح بھی ہے۔ علم، حیات جاوید کے حصول کا سبب اور ذریعہ بھی ہے۔علم ہی وہ شئی ہے جسے حاصل کرنا پیغمبر اسلام (ص) نے سب پر فرض قرار دیا۔ آیات قرآنی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ خداوند عالم اپنے پیغمبر کو عبادت میں کچھ کمی کرنے کی دعوت دیتا ہے مگر علم وہ شئی ہے جسکے اضافہ کے لئے دعا کا حکم دیتا ہے ’’ قل رب زدنی علما ‘‘ ,۔۔۔اور یہ دعا کر کہ پروردگار میرا علم بڑھا”[1] ”  پروردگار کے اس صریحی حکم سے بخوبی اسکی فضیلت و اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

اقسام علم :

علم دو طرح کا ہوتا ہے: 

کسبی: وہ علم ہے جسے انسان زحمت اور مشقت تحمل کرنے کے بعد حاصل کرتا ہے۔ یعنی وہ تحصیل علم میں جتنی محنت و کوشش کرتا ہے، اتنا ہی اسے اس میدان میں ترقی حاصل ہوتی ہے۔( و ان لیس للانسان الا ما سعی)”اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اسنےکی” [2]۔

وہبی: وہ علم ہے جسے خلاق عالم کسی کو اسکی فطرت و طبیعت میں اپنی طرف سے عنایت کر دیتا ہے۔ اس کے ودیعت کے چند راستے ہیں۔  کسی کو ’’ الہام‘‘ کے راستے سے عنایت کرتا ہے یعنی بغیر کسی وسیلے کے تو کسی کو فرشتے کے ذریعے سے عطا کرتا ہے۔ اگر شخص، ملک کو دیکھتا ہے تو ایسے علم کو ’’ وحی‘‘ کہا جاتا ہے اور اگر نہیں دیکھتا ہے تو اسے ’’ تحدیث‘‘ کہتے ہیں۔

کچھ لوگوں کو خواب کے ذریعے بھی علم عطا ہوتا ہے کہ جسے ہر انسان اپنے مقام و منزلت کے مطابق حاصل کر سکتا ہے۔ اس طرح کا علم حاصل کرنے میں انسان کو زحمت اور مشکل کا سامنا تو نہیں کرنا پڑتا ہے لیکن اس مقام کو حاصل کرنے میں ’’جس کے مالک کو یہ علم عطا ہوتا ہے‘‘ ، بہت دشواریوں اور مشکلات سے گذرنا پڑتا ہے جو بجز خاصان خدا یعنی انبیا، اوصیا اور عام بندون میں سے کچھ لوگوں کے، کسی کو نہیں ملتا( ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء)”۔۔۔اور یہ ﷲ کا فضل ہے جسکو چاہے دے دے “[3]۔۔۔۔۔۔۔جاری

——————————————–

[1] ـ سورہ طہ، آیت ۱۱۴۔

[2] ـ  سورہ نجم، آیت ۳۹۔

[3] ـ  سورہ  جمعہ، آیت ۴۔

تبصرے
Loading...