حدیث غدیر کے باوجود سقیفہ کا انعقاد

مورخین نے غدیر کے واقعه کو درج کر کے اور اس داستان کو سینہ بہ سینہ قابل اعتماد لوگوں اور الگ الگ گروہوں کی زبانی سن کر اس کے صحیح ہو نے کا اعتراف کیا ہے اس مطلب کی حجیت اس قدر واضح ہے که یه واقعه ادبیات، کلام ، تفسیر اور حتی کہ شیعه و اہل سنت کے قابل اعتبار حدیثی معاجم میں بھی مندرج ہے۔

بنیادی طور پر سقیفه میں اصحاب کی طرف سے بالکل عدم اعتراض کا دعوی صحیح نہیں ہے بلکه باطل ہے ، کیونکه اصحاب میں سے سلمان، مقداد، طلحه و… جیسی عظیم شخصیتوں نے سقیفه کے سرداروں پراعتراض کر نے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی اور یہاں تک که زبیر نے سقیفه کے سرداروں پر تلوار بھی کھینچ لی ـ[السقیفه والفد ک، ص ٥٠ـ]
بعض دوسروں ، جیسے آنحضرت (ص) کے چچاعباس، نے اگرچه اختلاف و خونریزی سے اجتناب کر نے کے لئے کھلم کھلا مخالفت نہیں کی ، لیکن ان کی تائید سے پرہیزکرتے ہوئےان کی بیعت نہیں کی ـ [شرح نهج البلاغه ، ج١،ص ٧٣ـ] بزرگ صحابیوں کی ایک بڑی تعداد کی عملی مخالفت اور حضرت علی علیه السلام کا مختلف مواقع پر حد یث غدیر سے پے در پے استناد کر نے کے پیش نظر ثابت ہوتا ہے که حضرت علی (ع) کی ولایت پر حدیث غدیر کی دلالت مکمل اور صحیح ہےـ لیکن غدیر خم کے ماجرا میں عام لوگ دو حالتوں سے خارج نہیں تھے ، ان میں سے ایک بڑی تعداد سقیفه میں اپنے لئے فائده پاتی تھی  جیسےاصحاب سقیفه کے رشته دار یا یه که لالچ اور دهمکانے پر تعاون اور بیعت کر نے پر مجبور ہوئےـ شیخ مفید اس سلسله میں کہتے ہیں: “عمر نے عربوں کے ایک گروه سے کہا پیغمبر کے خلیفه کی بیعت (حاصل کر نے) کے لئے ایک رقم لے جائیں اور لوگوں کے پاس جاکر انہیں گروہوں کی صورت میں بھیجیں  تاکہ بیعت کروائیں ـ اگر کوئی انکار کرے  تو اس کی پٹائی کردیںـ[جمل، شیخ مفید، ص٥٩] اور بعض ایسے تھے جنہیں نه کوئی فائده تھا اور نه مجبورا بیعت کی ، بلکه جانتے تھے وه علی کی حکو مت کو بر داشت نہیں کر سکیں گے یا ان کی نسبت بغض و کینه رکھتے تھے ، کیونکه ان کے بہت سے مشرک و کافر رشته دار جنگوں میں علی (ع) کے ہاتھوں قتل کئے گئے تھے ـ کہاجاتا ہے که کچھـ لو گوں نے جہل و نادانی سے ابو بکر کی بیعت کی ، یه وه لوگ تھے جنهوں نے غدیر کے واقعه کو سنا تھا ، اور اس خیال سے که ابو بکر وہی علی(ع) ہیں، جن کی ولایت کے بارے میں پیغمبر (ص) نے سفارش کی ہے، ـ اس مطلب کی تائید میں اسکافی لکھتا ہے: “اس زمانه کے  لوگوں کے جہل و نادانی کے بارے میں اتنا ہی کافی ہے که … انہیں یوں پہچانتے تھے: علی بن الخطاب ، عمر بن ابی قحافه ، عثمان بن ابیطا لب اور ابو بکر بن عفان…[المعیار والموازنه، ابی جعفر الاسکافی، ص ١٩ـ٢٣ـ]
منابع:
السقیفه والفد ک ، ابی بکر احمد ابن عبدالعزیز جوهری، ص ٥٠ـ
شرح نهج البلاغه ، ابن ابی الحدید ، ج١،ص ٧٣ـ
جمل، شیخ مفید، ص٥٩، شرح اصول کافی ، مولی محمد صالح مازندرانی ، ص ٢٦٠ـ
تھوڑے خلاصه کے ساتھ، المعیار والموازنه، ابی جعفر الاسکافی، ص ١٩ـ٢٣ـ

تبصرے
Loading...