جناب ام البنین علیہا السلام(۳)

گزشتہ حصہ ۱ و ۲ سے پیوستہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جناب ام البنینؑ، پاسدار واقعہ عاشورا

جناب ام البنین ؑ کی اہم خصوصیات میں سے  ایک، حالات، زمانہ اور اس سے مربوطہ مسائل کی طرف توجہ رکھنا ہے۔ انھوں نے واقعہ کربلا کے بعد نو خوانی اور مرثیہ سرائی  سے استفادہ کیا تاکہ شہداء اور اسرائے کربلا کی مظلومیتوں کو  بعد میں آنے والی نسلوں کے کانوں تک پہونچا سکیں۔

 وہ ہر دن جناب عباس ؑکے بیٹے عبید اللہ  کہ جو اپنی مادر گرامی کے ساتھ میدان کربلا میں موجود تھے  اور اس واقعہ کے عینی شاہد تھے،کے ساتھ بقیع میں جاتی تھیں اور نوحہ سرائی کرتی تھیں۔ وہ اپنے اشعار کے ذریعہ واقعہ کربلا کو بیان بھی کرتی تھیں اور  ساتھ ہی ساتھ ایک طرح سے حکومت وقت پر اعتراض بھی، اور جو لوگ ان کے ارد گرد جمع ہو تے تھے ، انھیں بنی امیہ کے مظالم سے آگاہ بھی کرتی تھیں۔

ولایت کے دفاع کی نصیحت

جس وقت امام حسین علیہ السلام ، حج سے مشرف ہونے کے لئے اور پھر اس سفر کو  عراق کی جانب آگے بڑھانے  کے لئے مدینہ سے ہجرت کر  رہے تھے، اس  وقت جناب ام البنین نے امامؑ کے ساتھیوں کو اس طرح نصیحت دی: میرے مولا امام حسین علیہ السلام کے سامنے سر تسلیم خم رکھنا اور انکے فرمانبردار رہنا۔

زندگی کے آخری ایام

جناب ام البنین کی مہر و محبت ، عطوفت اور قربانیوں سے بھر پور زندگی، اپنی آخری منزلوں کی طرف بڑھ رہی تھی، انھوں نے ایک شہید کی زوجہ کی صورت میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کیا اور  ایسے  بیٹوں کی تربیت کی کہ جو ولایت اور امامت کے لئے فدا ہونے کے لئے ہر لمحہ آمادہ ہوتے تھے۔

انھوں نے جناب زینب کبری(س) کے بعد اس دار فانی کو الوداع کہا، مؤرخوں نے ان کے سال وفات کو مختلف صورت میں رقم کیا، کچھ لوگوں نے سن ۷۰ ہجری قمری بیان کیا ہے تو کچھ نے ۱۳ جمادی الثانی سن ۶۴ ہجری مانا ہے، جبکہ دوسرے نظریہ کو شہرت حاصل ہے۔ جناب ام البنین کو قبرستان بقیع میں، امام حسن مجتبی علیہ السلام، جناب فاطمہ بنت اسد علیہا السلام اور دیگر اسلامی شخصیتوں کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا۔خدا کی دائمی رحمت ان کے شامل حال رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

یہ مطالب فارسی زبان میں مندرجہ ذیل سایٹ پر موجود ہیں؛

www.hawzah.net/fa/Magazine/View/3282/4771/38982

 

تبصرے
Loading...