اسلامى مآخذ و مصادر

امام مھدى (عج) موعود كا عقيدہ اسلام كا ايك بنيادى اور اس كى حيات كا مسئلہ شمار كيا جاتا ہے۔

 

اسلامى مآخذ و مصادر

مام مھدى (عج) موعود كا عقيدہ اسلام كا ايك بنيادى اور اس كى حيات كا مسئلہ شمار كيا جاتا ہے۔
اسلامى مذاھب ميں سے كسى خاص مذھب حتى كہ فقط شيعہ مذھب ميں ھى نھيں بلكہ مسلمانوں كے تمام فرقوں نے مستند اور معتبر مدارك اور روايتوں سے اس كو نقل كيا ہے۔ اس سلسلہ ميں ايك دو روايت نھيں بلكہ بھت سے اقوال اور متواتر روايتيں موجود ہيں۔﴿١﴾ 
استاد على محمد على دخيّل نے اپنى كتاب ميں اھل سنت كے بزرگ علماء كى 206 كتابوں كا نام لكھا ہے جن ميں سے 30 افراد نے حضرت مھدي(عج) كے بارے ميں مستقل كتاب لكھى ہے اور 32 افراد نے اپنى كتاب كى ايك فصل كو حضرت مھدى (عج) كے بارے ميں پائي جانے والى روايات اور ان كى شرح احوال كيلئے مخصوص كيا ہے اور بقيہ افرد نے مختلف مناسبت سے امام عصر( عج) سے مربوط احاديث كو نقل كيا ہے اور آپ كے خصائص كے بارے ميں گفتگو كى ہے۔﴿۲﴾
شيعہ مذھب ميں بھى پيغمبر اكرم﴿ص﴾ اور ائمہ معصومين علیھم السلام سے بھت سى حديثيں مرقوم ہيں جن ميں بارھا حضرت مھدى (عج) ان كى غيبت ، ظھور اور قيام سے متعلق گفتگو ھوئي ہے۔
شيعوں سے امام زمانہ(عج) كے سلسلے ميں جو روايتيں نقل ھوئي ہيں وہ اس قدر زيادہ ہيں كہ مسائل اسلامى كے كم موضوعات اس پايہ كو پھنچيں گے اور شيعہ علماء ميں سے بھت ھى كم لوگ ايسے مليں گے جنھوں نے آپ كے بارے ميں كتاب نہ لكھى ھويا كوئي بات نہ كھى ھو۔
كتاب ” امام مھدى (عج) ” كے مؤلف تحرير فرماتے ہيں: حضرت مھدى(عج) كے بارے ميں جو روايتيں شيعہ اور سنى طريقوں سے پھنچى ہيں وہ چھ ھزار سے زيادہ ہيں۔﴿۳﴾
ان اخبار كى كثرت اور شھرت كى بنا پر آپ كى ولادت سے پھلے ھى كچھ لوگوں نے مھدويت كا جھوٹا دعوى كيا ہے يا ان كى طرف ايسے دعوے كى نسبت دى گئي ہے نمونہ كے طور پر ملاحظہ ھو امام زمانہ (عج) كى ولادت سے دو سو سال پھلے ﴿۴﴾ ” كيسانيہ فرقہ” محمد حنفيہ كو مھدى منتظر تصور كرتا تھا اور اس بات كا مقصد يہ تھا كہ وہ نظروں سے پنھان ھوگئے ہيں اور ايك دن ظھور كريں گے ۔ وہ لوگ اپنے دعوے كى دليل ميں ان روايتوں سے تمسك كرتے تھے جو غيبت قائم كے بارے ميں منقول ہيں۔﴿۵﴾
منصور ، خليفہ عباسى نے اپنے بيٹے كا نام ” مھدي” ركھا تا كہ لوگوں كے انتظار سے فائدہ حاصل كرے۔﴿٦﴾
اسى شھرت كى بنا پر بھت سے شيعہ اور سنى علماء نے غيبت كے زمانہ سے پھلے حتى كہ امام عصر(عج) كى پيدائش سے پھلے ان بزرگوار كے بارے ميں كتاب لكھى ہے علماء اھل سنت ميں سے ” عباد ابن يعقوب رواجني” متوفى 250 ھ ق اور مؤلف كتاب ” اخبار المھدي” كا نام ليا جاسكتا ہے۔﴿۷﴾
كتاب مسند احمد، مولفہ احمد ابن حنبل شيساني، متوفى 241 ھ اور صحيح بخارى مؤلفہ محمد اسماعيل بخارى متوفى 256ھ اھل سنت كى ان معتبر كتابوں ميں سے ہيں جو امام (عج) زمانہ كى ولادت سے پھلے لكھى گئي ہيں اور ان لوگوں نے آپ سے متعلق احاديث كو نقل كيا ہے۔﴿۸﴾
كتاب ” مشيخہ ” تاليف ” حسن ابن محبوب” بھى منجملہ مؤلفات شيعہ ميں سے ہے جو امام زمانہ (عج) كى غيبت كبرى سے ايک صدى سے زيادہ پجلے لكھى گئي ہے۔ اس ميں امام (عج) سے متعلق اخبار درج ہيں﴿۹﴾
اسى شھرت اور كثرت روايات كى بنا پر مسلمان صدر اسلام ھى سے قيام مھدى موعود( عج) سے آشنا تھے، خاص كر شيعہ اس حقيقت پر راسخ اعتقاد ركھتے تھے اور مناسب موقع پر اس كو مختلف انداز سے بيان كرتے تھے۔
” كميت” شيعہ اور انقلابى شاعر متوفى 126 ھ نے امام محمد باقر (ع) كى خدمت ميں امام موعود(عج) كے بارے ميں شعر پڑھا اور آپ كے قيام كے زمانہ كے بارے ميں سوال كيا﴿١۰﴾
” اسماعيل حميري” اھل بيت (ع) كا چاھنے والا ايك شاعر متوفى 173 ھ ق نے امام جعفر صادق (ع) كے حضور ميں ايك طولانى قصيدہ پڑھا اس كے بعض اشعار كا موضوع اس طرح ہے كہ ” ميں پروردگار كو گواہ قرار ديتا ھوں كہ آپ (امام جعفر صادق (ع) ) كا قول مطيع اور گناھگار سب پر حجت ہے ولى امر اور قائم كہ ميرا دل جس كا مشتاق ہے وہ يقيناً غائب ھوگا۔
درود و سلام ھو ايسے غائب پر يہ كچھ دنوں تک پردہ غيبت ميں رھے گا پھر ظھور كرے گا اور دنيا كے مشرق و مغرب كو عدل و انصاف سے پر كردے گا۔﴿١١﴾
ايک زبردست انقلابى شاعر دعبل خزاعى ، متوفى 246 ھ ق نے ايك قصيدہ كے ضمن ميں جسے امام رضا﴿ع﴾ كى خدمت ميں پڑھا تھا، كھا: اگر وہ چيز نہ ھوتى جس كے واقع ھونے كى اميد آج يا كل ہے تو ميرا دل ان پر ( ائمہ پر ) حسرت و اندوہ كى وجہ سے پارہ پارہ ھوجاتا ( اور وہ اميد ) ايك امام (عج) كے قيام كى ہے جو بلا ترديد نام خدا اور بركات الھى كے ساتھ قيام كرے گا اور ھمارے درميان حق و باطل كو جدا كردے گا اور اجر و سزا دے گا۔﴿١۲﴾

منابع و مآخذ

۱. علماء اھل سنت ميں سے جن لوگوں نے حضرت مھدى(عج) كے بارے ميں احاديث نبوى كے متواتر ھونے كى تشريح كى ہے ان ميں حافظ ابوعبداللہ گنجى شافعى كتاب ” البيان” ميں ابن حجر عسقلانى نے ” فتح الباري” ميں، قاضى محمد شوكافى نے ”التوضيح فى تواتر ماجاء فى المنتظر و الدجال و المسيح” ميں شيخ عبدالحق نے لمحات ميں شبلخى نے نور الابصار ” ميں ابوالفرمان صبّان نے ” اسعاف الراغبين” ميں تشريح كى ہے۔ ملاحظہ ھو منتخب الاثر /5 ۔ 3 حاشيہ حديث متواتر اصطلاح ميں اس حديث كو كھا جاتا ہے جس ميں متعدد راوى ھوں اس طرح كہ ان كو فى حد نفسہ اور نہ قرائن كے ضميمہ كے ساتھ كذب سے متھم كيا جاسكتا ھو اس طرح حديث متواتر كو حديث قطعى اور حديث ثابت كھا جاسكتا ہے۔
۲. امام المھدى (عک) مصنفہ على محمددخيل، ص 318۔ 298 مطبوعہ نجف۔
۳. پيشوائے دوازدھم مطبوعہ مؤسسہ در راہ حق ،ص 71 ،منقول از كتاب امام مھدى (عج)،ص 66 ۔ صرف كتاب منتخب الاثر ميں 157 معتبر كتابوں سے امام زمانہ (ع) كے بارے ميں تقريباً 6207، احاديث كى طرف اشارہ ھوا ہے۔
۴. كيسانيہ شيعہ فرقہ ميں سے ہے يہ لوگ مختار ابن ابى عبيدہ ثقفى ، جن كو يہ لوگ كيسان كھتے تھے، كے دوستوں ميں شمار كئے جاتے ہيں كچھ لوگوں نے يہ بھى كھا ہے كہ اميرالمومنين (ع) كے غلاموں ميں سے ايك غلام كا نام كيسان تھا اور مختار نے اپنى باتيں ان سے سيكھى تھيں۔ الملل و النحل شھرستانى جلد 1 مطبوعہ بيروت ،ص 147 الفرق بين الفرق مطبوعہ بيروت /39۔ 38 ،تاليف عبدالقادر بغدادى ، مذاھب الاسلاميين ج 2/72 ، 71 مصنفہ ڈاكٹر عبدالرحمان بردى ۔
۵. اعلام الورى مطبوعہ بيروت 1399 ص 416، اعيان الشيعہ جلد 2/57۔
۶. الحياة السياسيہ لامام الرضا مصنفہ استاد جعفر مرتضى /69 و 82۔83 ۔ مؤلف محترم يہ نكتہ بھى تحرير فرماتے ہيں كہ جن لوگوں نے مھدويت كا دعوى كيا ان ميں سے ايك ” محمد ابن عبداللہ ” علوى بھى تھا۔ اور امام جعفر صادق (ع) كے علاوہ لوگوں نے ان كى امامت قبول كر لى تھي۔منصور نے لوگوں كے افكار كو اپنى جانب متوجہ كرنے كے لئے اپنے بيٹے كو مھدى كا لقب ديا اور مجمع ميں كھا كہ جو محمد ابن عبداللہ علوى دعوى كرتا ہے وہ جھوٹ ہے اور مھدى موعود ميرا بيٹا ہے۔
۷. فجرست شيخ طوسى /176۔
۸. مسند احمد حنبل جلد 1/84، 799، 448 و جلد 2/411 و جلد 3/21،27،37،52 و جلد 5/7۔ صحيح بخارى جلد 3
كتاب بدء الخق باب منزول عيسى ابن مريم /87۔
۹. اعلام الورى ص 416، اثبات الھداة ج 7/53، اعيان الشيعہ ج 2/58۔
۱۰ ؛ الغدير جلد 2/203 ۔ 202۔
۱۱۔اشھد ربّى ان قولك حجة على الخلق طرّاً من مطيع و مذنب:
بانّ وليّ الامر و القائم الذى 
تطلّع نفسى نحو بتطرّب:
لہ غيبة لابدَّ من ان يضيبھا 
فصلى عليہ اللہ من متغيب:
فيمكث حينا ثمّ يظھر حينہ 
فيملا عدلاً كلّ شرق و مغرب:
ارشاد مفيد /284/ اعلام الورى /280/ الغدير جلد 2/247 كمال الدين جلد 1/35 مطبوعہ جامعہ مدرسين يہ ياد دلانا ضرورى ہے كہ سيد حميرى امام جعفر صادق (ع) كى خدمت ميں پھونچنے سے پھلے اس بات كے معتقد تھے كہ موعود محمد ابن حنيفہ ہيں۔ كمال الدين جلد 1/32 ،ارشاد مفيد /284۔293۔
۱۲۔ فلو لا الذى ارجوہ فى اليوم اوغد: تقطع نفسى اثرہم حسرات:
خروج امام: لا محالة خارج يقوم على اسم اللہ بالبركات
يميز فيناكل حق: و باطل: و يجزى على النعماء و النقمات

منبع: اشرق نیوز

تبصرے
Loading...