ارادہ سے پہلے اخلاص

ارادہ سے پہلے اخلاص

ارادہ سے پہلے اخلاص

کسی بھی پروگرام ا ور کام کو انجام دینے سے پہلے اس کام کی طرف متحرک کرنے وا لی قوت کو پہچا ننا ضروری ہے کیا آپ کو کوئی رحمانی قوت مورد نظر ہدف کی طرف دعوت دیتی ہے یا یہ انگیزہ کوئی شیطانی محرک  ہے ؟ یا کوئی نفسانی عامل آپ کو آپ کے ہدف کی طرف کھینچتا ہے ؟

تحریک نفس اور شیطانی وسوسہ کے شکار نہ ہونے کے لئے کبھی بھی آپ کے عمل میں یہ دو محرک نہیں ہونے چاہئیں ۔ ارادہ سے پہلے اپنے دل سے تمام وسوسے اور غیر رحمانی تحریکات کو نکال دیں ۔ پھر رضائے الٰہی کے لئے مورد نظر پروگرام کا ارادہ  کریں ۔

حضرت امام صادق (ع) فرما تے ہیں :

” اذا اردت الحجّ فجرّد لِلّٰہ من قبل عزمک من کلّ شاغلٍ وحجاب کلّ حاجب ” ([1])

جب بھی حج پر جانے کا ارادہ کرو تو ارادہ کرنے سے پہلے اپنے دل سے ہر اس چیز کو نکال دو کہ جو تمہیں اپنی طرف مشغول کرے اورجو تمہارے اور خدا کے در میان حائل ہو ۔

اگر چہ یہ فرمان حج کے بارے میں صادر ہوا ہے لیکن اس میں عظیم مقصد و ہدف تک پہنچنے کے خواہاں ہر شخص کے لئے ایک کلی راہنمائی ہے ۔

ہر کام کو شروع کرنے سے پہلے اپنے دل کو دنیا وی اغراض سے پاک کر کے فقط خداکی رضا  کو  مد نظر رکھیں ۔ پھر اپنے ارادے کی ابتداء کریں اور اپنے ہدف کے لئے عملی اقدام کر یں ۔

 


[1] ۔ بحا ر الانوار:ج ٩٩ص  ١٢٤

 

تبصرے
Loading...