اتحاد بین المسلین اور اسکی ضرورت (۲)

 اسلامی اتحاد اس عمارت کی مانند ھے جس کی ایک ایک اینٹ اسکے قیام اور ثبات میں حصہ دار ھے اور ھر مخالف اتحاد  قول  اور عمل ،اسلامی بنائے اتحاد سے ایک اینٹ کو نابود کرنے کے مساوی ھے جس کی تکرار اس خوبصورت عمارت کو کسی پرانے کھنڈر میں تبدیل کرکے اسے تاریخ کے کسی سسکتے ھوئے گوشے کا نام دے سکتی ھے ۔ 

لیکن یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اتحاد بین المسمین کیوں ضروری ہے؟ تو اس سوال کے جواب کے لئے نہ  کسی عالم، پڑھے لکھے انسان کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی علمی تحقیق کی مانند، کتب خانے میں جا کر کتابوں کی چھان بین کرنا ہوگی بلکہ  آج  کا مسلمان اگر اپنے ارد گرد ایک نظر ڈالے تو اسے خود بخود اس اھم سوال کا جواب بآسانی حاصل ھو جائے گا ۔

مملکت کفر تو بہت دور کی بات ھے حتی اسلامی مملکت کہے جانے والے ملکوں میں بھی مسلمان بے بس نظرآرھا ھے۔ لیکن ایسا کیوں؟کیوں ایک مسلمان اپنی ھی اسلامی مملکت میں لاچار ہے؟ کیوں ایک مسلمان اپنی ھی اسلامی مملکت میں فقیر و نادار ہے جبکہ دوسرے ادیان کے پیرو کاروں کا اقتصاد کافی مضبوط ہے ؟

ان تمام سوالوں کا جواب وہ استکباری نظام ہے جس کے شیطانی شعلوں سے پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام جھلس رہا ہے ۔یہ نظام ایسا ھی ہے جس کا لازمہ مسلمانوں کی تباھی ہے ۔اسلام مخالف عناصر کی مطلق العنان ریشہ دوانیاں دور حاضر میں زندگی بسر کرنے والے کسی شخص سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔ استکباری طاقتوں کے پے در پے حملوں کی وجہ سے پیکر اسلام کمزور و ناتواں ہوتا چلا جارھا ہے ۔ یہ استکباری نظام جب چاہتا ہے کسی بھی اسلامی ملک پر اقتصادی پابندی عائد کر دیتا ہے ، جب چاھتا ہے اسے جنگ کی دھمکی دے دیتا ہے اور دوسری طرف سے اسلامی ممالک پر اسکی ثقافتی یلغاروں کا سلسلہ بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری ھے جس کی طرف نہ صرف یہ کہ بیشتر اسلامی ممالک کی کوئی توجہ نھیں ھے بلکہ افسوسناک بات تو یہ ھے کہ خود یھی ممالک اس زھریلی یلغار میں دشمنان اسلام کے برابر کے سھیم نظر آتے ھیں لیکن یقین کے ساتھ یہ کھا جا سکتا ھے کہ دشمنان اسلام کے مذکورہ تمام اسلام مخالف حربے ان کے اس حربے کے سامنے پھیکے دکھائی دیتے ہیں جس کے ذریعہ انھوں نے سالھا سال مختلف ملکوں کو اپنا غلام بنائے رکھا ہے اور وہ حربہ یہ نعرہ ہے “پھوٹ ڈالو حکومت کرو”۔

اسی نعرہ اور حربہ پر عمل کرنے کی وجہ سے ہی ان کا استکباری نظام دنیا پر آج تک قائم و دائم ھے ۔ اسی نعرہ کے رائج اور نافذ ھونے کی وجہ سے آج کا مسلمان علمی، ثقافتی ،اقتصادی اور اجتماعی میدانوں میں کافی پیچھے رہ گیا ھے۔

لھذا اگر مسلمانوں کی پسماندگی کی سب سے اھم وجہ ان کے درمیان پایا جانے والا اختلاف ھے تو اس کا مطلب یہ ھے کہ اس پسماندگی کو قبر تاریخ میں دفن کرکے ھمہ جھتی ترقیاتی منزلوں تک پھونچنے کا سب سے بھترین اور پر امید راستہ اتحاد ھے۔

عصر حاضر میں اتحاد بین المسلمین کی اھمیت و ضرورت کو بھتر طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ ان خطرات کی جانب مزید توجہ کی جائے جو عالم اسلام کو عالم استکبار سے لاحق ھیں۔اور پھر اتحاد کا دامن تھام کر ان کے شیطانی منصوبوں پر پانی پھیرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے
Loading...