بقیع میں دفن مشہور شخصیات

خلاصہ :اس مضمون میں، بقیع میں دفن شدہ مشہور شخصیات کا مختصر طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔

بقیع میں دفن مشہور شخصیات

جنت البقیع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اجداد، اہل بیت (علیھم السلام) ، اُمّہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اور دوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ جنہیں 93 سال قبل آل سعود نے منہدم کر دیا۔ اُن میں سے اکثر قبور کی تو پہچان اور اُن کے صحیح مقام کی شناخت بھی ممکن نہیں!
یہ عالم اسلام خصوصاً شیعہ و سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء، دانشوروں اور اہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیر کیلئے ایک بین الاقوامی تحریک کی بنیاد ڈالیں تاکہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجو دہیں، حفاظت اورتعمیر نوکے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کرسکیں۔
تاریخ میں اسعد بن زرارہ خزرجی (۱) اور عثمان بن مظعون(۲) سے جو روایت ملتی ہے اس میں ابن شعبہ انصاری کو پہلا شخص  لکھا ہے کہ جو قبرستان بقیع میں دفن کئے گئے اور اسی طرح مہاجرین میں سے عثمان کو پہلا شخص لکھا ہے کہ جو بقیع میں دفن ہوئے۔(۳)
اور آخری صحابی جو بقیع میں دفن ہوئے ہیں وہ سہل بن سعد ساعدی ہے کہ جو ۸۸ یا ۹۱ قمری میں دفن ہوا ہے۔(۴)
قبرستان بقیع کسی کی ملکیت نہیں تھی بلکہ ہر ایک نے الگ الگ ایک جگہ مشخص کی ہوئی تھی اور اس میں سے ایک جگہ شیعوں کے اختیار میں بھی تھی اور اس جگہ پر آج کے دور میں کوئی بھی دفن نہیں ہوتا۔
ائمہ (علیھم السلام) میں سے چار امام  قبرستان بقیع میں دفن ہیں، امام حسن مجتبی علیہ السلام، امام زین العابدین علیہ السلام، امام محمد باقر علیہ السلام، امام جعفر صادق علیہ السلام  اور اسی طرح بنت رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) حضرت فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا بھی بقیع میں دفن ہیں لیکن بقیع میں کہاں پر، یہ معین نہیں ہے۔(۵)
مسعودی  نے اس سنگ مرمر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جس پر چار ائمہ اور حضرت زھراء کا نام لکھا تھا۔(۶)
اسی طرح رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم اور بیٹیاں اور ازواج بھی وہاں پر دفن ہیں۔
اور اسی طرح فاطمہ بنت اسد، عبداللہ بن جعفربن ابی طالب ، حلیمہ سعدیہ ، عقیل بن ابی طالب ، عباس بن عبدالمطلب ، عثمان بن عفان ، مالک بن انس،ام البنین ، صفیہ ، عاتکہ، نافع مدنی ، ابو سعید وغیرہ وہاں پر دفن ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے جات 
(۱) الثقات، ج۱، ص۱۳۵-۱۳۶؛ المستدرک، ج۳، ص۱۸۶.
(۲)المصنف،ابن ابی شیبه، ج۷، ص۲۶۴؛ معجم البلدان، ج۴، ص۴۷۱؛ فتح الباری، ج۹، ص۱۰۲.
(۳)تاریخ المدینه، ج۱، ص۹۶، ۱۰۲.
(۴)ابن اثیر، اسدالغابه، ج۲، ص۳۲۰؛ابن قتیبه، ص۳۴۱؛ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۶۶۵
 (۵)صدوق، ج۲، ص۵۷۲.
 (۶)مروج الذهب،ج ۳، ص۲۹۷.

تبصرے
Loading...