اسلامی انقلاب کے عشرۂ فجر کا مختصر تعارف

عشرۂ فجر، ۱ فروری ۱۹۷۹ سے ۱۱ فروری ۱۹۷۹ تک کے ایام کو کہا جاتا ہے جسکی یاد آج بھی ایران میں منائی جاتی ہے۔ ۱ فروری ۱۹۷۹ کو جناب روح اللہ خمینی صاحب، ۱۵ سالہ جلا وطنی کی مدت کو پورا کرنے کے بعد ایران میں واپس آئے، اس دن امام خمینی کا پر زور استقبال ہوا، استقبال کرنے والوں کی قطار، ۳۳ کلو میٹر طولانی تھی، امام خمینی، ہوائی اڈے سے براہ راست بہشت زہرا قبرستان پہونچے اور وہان پر اس عثٰم مجمع میں تقریر کی اور پھر  آخر کار شاہی فوج  کی غیر جانبداری کے اعلان کے بعد،۱۱ فروری کو پہلوی سلطنت کا تختہ نابود ہوا اور اسلامی انقلاب کامیاب ہوا۔

ہر سال اسلامی جمہوریہ ایران کے حامیوں کی جانب سے اس پورے عشرۂ فجر میں بہت سی تقریبات منعقد ہوتی ہیں اور اس کی یادیں منائی جاتی ہیں۔

اسی طرح ان ایام میں اداروں اور سرکاری محکموں کی طرف سے سمینار اور کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے۔

انہیں دس دنوں کے دوران، عام طور پر فجر فیسٹیول بھی منعقد ہوتا ہے کہ جو ایران کا سب سے بڑا فلمی فیسٹیول اور تقریب کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے۔

۱ فروری یعنی ۱۲ بھمن کو، آیت اللہ خمینی کے جہاز کے ایران میں داخل ہونے کی یاد میں،صبح ٹھیک ۹ بج کر ۳۳ منٹ پر، اسکولوں میں گھنٹیاں بجاےی جاتی ہیں۔ اور۱۱ فروری یعنی ۲۲ بھمن کو کہ جو اس عشرہ کا آخری دن ہے اور  اس دن ایران میں سرکاری چھٹی بھی ہوتی ہے، پورے ایران میں عظیم مظاہرہ منعقد ہوتا ہے، جس میں ایرانی قوم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے۔

اس دور میں، عشرہ فجر (ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کا دس روزہ سالانہ جشن) اور ٢٢ بہمن (١١ فروری) ایک منفرد جوش و خروش کا حامل ہے۔ کیونکہ لوگ کئی برسوں کی جدوجہد کے بعد اب یہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کی آواز کی بازگشت، ان کی مظلومانہ لیکن مستحکم آواز، آج دنیائے اسلام کے دوسرے خطوں میں بھی طاقت کے ساتھ سنائی دے رہی ہے۔ 
شمالی افریقہ، مصر، تیونس اور بعض دوسرے ممالک میں پیش آنے والے یہ واقعات، ملتِ ایران کے لیے ایک مختلف معنی کے حامل ہیں؛ ایک مخصوص معنی رکھتے ہیں، یہ وہی چیز ہے جسے ملتِ ایران کے عظیم اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے اسلامی بیداری کے عنوان کے تحت ہمیشہ بیان کیا جاتا تھا، اور آج یہ سب ظاہر ہو رہا ہے؛ اس لیے یہ عشرۂ فجر بہت اہمیت رکھتا ہے۔

تبصرے
Loading...