ابو بصير كا پڑوسى

بسم الله الرحمن الرحیم

ايك پڑوسي كو اپنے دوسرے پڑوسي كا خيال ركھنا چاہئے، بالكل ايك مھربان بھائي كي طرح، اس كي پريشانيوں ميں مدد كرے، اس كي مشكلوں كو حل كرے، زمانہ كے حوادث، بگاڑ سدھار ميں اس كا تعاون كرے، ليكن جناب ابوبصير كا پڑوسي اس طرح نھيں تھا، اس كو بني عباس كي حكومت سے بھت سا پيسہ ملتا تھا، اسي طرح اس نے بھت زيادہ دولت حاصل كرلي تھي- ابوبصير كھتے ھيں: ھمارے پڑوسي كے يھاں چند ناچنے گانے والي كنيزيں تھى، اور ھميشہ لھو و لعب اور شراب خوري كے محفليں ھوا كرتي تھيں جس ميں اس كے دوسرے دوست بھي شريك ھوا كرتے تھے، ميں چونكہ اھل بيت عليھم السلام كي تعليمات كا تربيت يافتہ تھا، لہٰذا ميں اس كي اس حركت سے پريشان تھا، ميرے ذہن ميں پريشاني رھتي تھى، ميرے لئے سخت ناگوار تھا، ميں نے كئي مرتبہ اس سے نرم لہجہ ميں كھا ليكن اس نے اَن سني كردي اور ميري بات پر كوئي توجہ نہ دى، ليكن ميں نے امر بالمعروف او رنھي عن المنكر ميں كوئي كوتاھي نھيں كى، اچانك ايك دن وہ ميرے پاس آيا اور كھا: ميں شيطان كے جال ميں پھنسا ھوا ھوں، اگر آپ ميري حالت اپنے مولا و آقا حضرت امام صادق عليہ السلام سے بيان كرےں شايد وہ توجہ كريں اور ميرے سلسلہ ميں مسيحائي نظر ڈال كر مجھے اس گندگى، فساد اور بدبختي سے نجات دلائيں-

ابو بصير كھتے ھيں: ميں نے اس كي باتوں كو سنا، اور قبول كرليا، ايك مدت كے بعد جب ميں مدينہ گيا اور امام صادق عليہ السلام كي خدمت ميں مشرف ھوا اور اس پڑوسي كے حالات امام عليہ السلام كو سنائے اور اس كے سلسلہ ميں اپني پريشاني كو بھي بيان كيا-

تمام حالات سن كر امام عليہ السلام نے فرمايا: جب تم كوفہ پہنچنا تو وہ شخص تم سے ملنے كے لئے آئے گا، ميري طرف سے اس سے كہنا: اگر اپنے تمام برے كاموں سے كنارہ كشي كرلو، لھو و لعب كو ترك كردو، اور تمام گناھوں كو چھوڑدو تو ميں تمھاري جنت كا ضامن ھوں-

ابوبصير كھتے ھيں: جب ميں كوفہ واپس آيا تو دوست و احباء ملنے كے لئے آئے، اور وہ شخص بھي آيا، كچھ دير كے بعد جب و ہ جانے لگا تو ميں نے اس سے كھا: ذرا ٹھھرو! مجھے تم سے كچھ گفتگو كرنا ھے، جب سب لوگ چلے گئے، اور اس كے علاوہ كوئي باقي نہ رھا، تو ميں نے حضرت امام صادق عليہ السلام كا پيغام اس كو سنايا، اور مزيد كھا: امام صادق عليہ السلام نے تجھے سلام كھلوايا ھے!

چنانچہ اس پڑوسي نے تعجب كے ساتھ سوال كيا: تمھيں خدا كي قسم! كيا واقعاً امام صادق عليہ السلام نے مجھے سلام كھلوايا ھے اور گناھوں سے توبہ كرنے كي صورت ميں وہ ميرے لئے جنت كے ضامن ھيں!! ميں نے قسم كھائي كہ امام عليہ السلام نے يہ پيغام مع سلام تمھارے لئے بھيجا ھے-

اس نے كھا: يہ ميرے لئے كافى ھے، چند روز كے بعد مجھے پيغام بھجوايا كہ ميں تم سے ملنا چاھتا ھوں، اس كے گھر پر گيا دق الباب كيا، وہ دروازہ كے پيچھے آكر كھڑا ھوگيا درحاليكہ اس كے بدن پر لباس نھيں تھا اور كھا: اے ابوبصير ! ميرے پاس جو كچھ بھي تھا سب كو ان كے مالكوں تك پہنچاديا ھے، مال حرام سے سبكدوش ھوگيا ھوں، اور ميں نے اپنے تمام گناھوں سے توبہ كرلي ھے-

ميں نے اس كے لئے لباس كا انتظام كيا، اور كبھي كبھي اس سے ملاقات كے لئے جاتا رھا، اور اگر كوئي مشكل ھوتي تھي تواُس كو بھي حل كرتا رھا، چنانچہ ايك روز مجھے پيغام بھجوايا كہ ميں بيمار ھوگيا ھوں، اس كي عيادت كے لئے گيا، چند روز تك بيمار رھا، ايك روز مرنے سے پھلے چند منٹ كے لئے بے ھوش ھوگيا، جيسے ھي ھوش آيا، مسكراتے ھوئے مجھ سے كھا: اے ابوبصير امام صادق عليہ السلام نے اپنے وعدہ كو وفا كرديا، اور يہ كہہ كر اس دنيا سے رخصت ھوگيا-

ابو بصير كھتے ھيں: ميں اس سال حج كے لئے گيا، اعمال حج بجالانے كے بعد زيارت رسول اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور امام صادق عليہ السلام سے ملاقات كے لئے مدينہ منورہ گيا، اور جب امام عليہ السلام سے ملاقات كے لئے مشرف ھوا تو ميرا ايك پاğ حجرہ كے اندر تھا اور ايك پاğ حجرہ سے باھر اس وقت حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: اے ابوبصير! ھم نے تمھارے پڑوسي كے بارے ميں كيا ھوا وعدہ پورا كرديا ھے!

 

بشکريہ عقائد شيعۂ ڈاٹ کام

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان

تبصرے
Loading...