ابن شہر آشوب مازندرانی

بسم الله الرحمن الرحیم

شیعوں كے برجستہ عالم دین “ابن شہر آشوب” تاریخ كی ان بزرگ ہستیوں میں سے ایك ہیں جن كی زندگی اور آثار عبرت، شوق و اشتیاق كے اسباق كا مجموعہ اور ایمان و عمل كا نمونہ ہے ۔ انھوں نے اپنی پوری ثمر بخش زندگی میں ہمیشہ اہل بیت علیہم السلام كے انسان ساز مكتب كے احیاء اور حوزات اسلامی كے استحكام اور ارتقاء كے سلسلہ میں جانفشانیوں سے كام لیا ہے ۔آپ ایسے عالم دین تھے جو تمام اسلامی علوم كے بلند مدارج پر فائز ہوئے اور شاگردوں كی تربیت اور تالیف و تحقیق میں زندگی كے آخری لمحات تك سعی بلیغ كرتے رہے ۔ آپ كی زندگی پر ہم اختصار كے ساتھ روشنی ڈالیں گے ۔

ولادت

ابو عبد اللہ محمد بن علی بن شہر آشوب سَرَوی مازندرانی المعروف بہ “رشید الدین” پانچویں صدی كے اواخر اور چھٹی صدی كے اوائل كے مشہور و عظیم شیعہ علماء میں سے ہیں ۔اس حكیم فقیہ نے جمادی الثانی ۴۸۸ (بقولے ۴۸۹) میں دنیا میں آنكھ كھولی ۔ ابن شہر آشوب اور انكے والد اور دادا كو” سروی“  كہا گیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے كہ آپ كااصل خاندان مازندران كے” ساری” علاقہ سے تھا لیكن آیا آپ ساری میں متولد ہوئے یا بغداد میں اسكے بارے میں یقینی اظہار نظر نہیں كیا جا سكتا البتہ بعض محققین نے آپ كے بغداد میں متولد ہونے كے نظریہ كو اختیار كیا ہے ۔

آپ كے جد بزگوار شیخ آشوب ابن كیاكی، ساری كے لوگوں میں سے اور شیعوں كے بزرگ علماء میں سے تھے جنكا شمار شیخ طوسی (متوفی ۴۶۰) كے ممتاز شاگردوں كی فہرست میں ہوتا تھا ۔ آپ كے والد شیخ علی بن شیخ شہر آشوب بھی عالم تشیع كے عظیم علماء، محدثین اور فقہاء میں سے مانے جاتے تھے جنھوں نے اپنے فرزند كی تربیت كی كوشش میں جانفشانیاں كیں ہیں۔

شگفتگی

محمد اپنے سن وسال كے بچوں كی طرح پروان چڑھتے اور بڑے ہوتے گئے لیكن ان میں اور دوسروے بچوں میں یہ فرق ضرور تھا كہ آپ ایك روحانی اور خادم علم اور تربیت سے آشنا گھرانے میں پرورش پا رہے تھے ۔جب آپ آٹھ سال كے ہوئے تو پورا قرآن حفظ كر چكے تھے اور اس كے بعد آپ كو حافظ(حافظ قرآن)كا لقب دے دیا گیا۔

ابن شہر آشوب قرآن و ادب اور مقدماتی تعلیم كے بعد فقہ و اصول، حدیث، رجال، كلام اور تفسیر جیسے دینی علوم ومعارف كی تحصیل میں مصروف ہو گئے ۔آپ كی اعلی تعلیم كے بارے میں دقیقاً معلوم نہیں ہے لیكن اتنا ضرور معلوم ہے كہ آپ نے علم و ادب كے اعلی تعلیم اپنے والد اور جد محترم، شیخ طوسی، عبد الواحد آمدی اور قطب الدین راوندی جیسے معزز علماء سے حاصل كی ہے۔ دوسرے یہ كہ یہ علماء ایك دوسرے سے دور مختلف شہروں میں قیام پذیر تھے جس سے یہ نتیجہ نكلتا ہے كہ آپ نے پانچویں صدی كے اواخر اور چھٹی صدی كے اوائل میں علم ومعرفت كی تحصیل كے سلسلہ میں اور عالم تشیع كے بزرگ دانشوروں كے سامنے زانوئے ادب تہ كر نے كی غرض سے كئی سال اس شہر سے اس شہر اس جگہ سے اس جگہ كی مہاجرت اور دورہ كرنے میں گزارے ہیں۔

اساتذہ

1. شیخ شہر آشوب (آپ كے جد بزرگوار) ۔

2. شیخ علی (آپ كے والد محترم ) ۔

3. واعظ نیشاپوری  متوفی ۵۰۸ المعروف بہ “صاحب روضةالواعظین” اور “فتّال نیشاپوری” شیعوں كے اس عظیم عالم دین كو ۵۰۸ میں شہر نیشاپور میں شہید كر دیا گیا۔

4. شیخ ابو علی فضل بن حسن طبرسی متوفی ۵۴۸، شیعوں كے برجستہ معروف مفسر اور چھٹی صدی كے بزرگ علماء اور محدثین میں سے ہیں اور تفسیر مجمع البیان و جوامع الجامع، اعلام الوری وغیرہ جیسی بہت سی كتابوں كے موٴلف ہیں ۔

5. ابو منصور طبرسی گرانقدر كتاب “الاحتجاج” كے مصنّف ہیں، ابن شہر آشوب اپنی رجالی كتاب “معالم العلماء “میں آپ كی عظمت كا تذكرہ كرتے ہوئے آپ كے آثار كے بارے میں رقم طراز ہیں :میرے استاد احمد بن ابی طالب طبرسی مختلف كتابوں كے موٴلف ہیں من جملہ فقہ میں الكافی وغیرہ

 6. قاضی سیدناصح الدین عبد الواحد آمدی متوفی ۵۵۰ صاحب كتاب غررالحكم و دررالكلم

7. ابو الفتوح رازی متوفی ۵۵۲  صاحب تفسیر روض الجنان

۸. عبد الجلیل رازی قزوینی متوفی ۵۶۰، آپ اپنے زمانے كے جلیل القدر علماء اور ابن شہر آشوب كے بزرگ اساتذہ میں سے ہیں اور النقص كے نام سے معروف كتاب كے موٴلف ہیں

9. سید ضیاء الدین فضل اللہ راوندی كاشانی متوفی ۵۶۲

10. قطب الدین راوندی متوفی۵۷۳

11. ابو الحسن علی بن ابی القاسم بیہقی المعروف بہ ابن فندق متوفی ۵۶۵، آپ علم ودانش كے علاقہ سبزوار وخراسان كے مشہور موٴرخ اور چھٹی صدی كے بزرگ شیعہ علماء میں سے ہیں۔

ابن شہر آشوب نے اسی طرح بعض علماء اہل سنت سے بھی اكتساب علم كیا ہے جن میں مشہور ترین یہ ہیں :

1. ابو عبد اللہ محمد بن احمد نطنزی كتاب “الخصائص العلویہ علی سائر البریہ “كے موٴلف۔

2. جار اللہ زمخشری معتزلی متوفی ۵۳۸، ابن شہر آشوب نے كتاب “تفسیر كشّاف” “ربیع الابرار “اور “الفایق فی غریب الحدیث” آپ سے پڑھی ہے اور ان كتابوں سے روایات نقل كرنے كی اجازت بھی آپ سے حاصل كی ہے، یہ تمام كی تمام كتابیں خود زمخشری كی تالیفات ہیں۔

محمد رحیم بیگ محمدی

مترجم: سید شان حیدر زیدی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

سید ابن طاؤوس  اور  وزارت شب

سید ابن طاؤوس  اور  پراسرار سفر

سید ابن طاؤوس اور عرفات کا تحفہ

سید ابن طاؤوس اور دشت سامرا کے سوار

اشک ابو جعفر (مسنتصر)

سید ابن طاؤوس  اور  گمراہوں کے لئے ہادی

سید ابن طاؤوس اور بیمار ہر قل

سید ابن طاؤوس اور ندیم ابلیس

سید ابن طاؤوس اور شہر پر فریب پایہ تخت شیطان

سید ابن طاؤوس (علماء سے ارتباط)

تبصرے
Loading...