ان كو يہيں دفن كر وانيكى دُعا مستجاب ہوگئي

64

نماز مغرب كا وقت آن پہنچا

بلال نے اذان دي، رسول خدا (ص) مسجد ميں اس حالت ميں تشريف لائے كہ لوگ ان كے شانوں كو پكڑے ہوئے تھے_ آپ(ص) نے نماز پڑھى واپسى پر ديكھا كہ نالہ و شيون كى آوازوںميں شہر مدينہ ڈوبا ہوا ہے ، لوگ اپنے شہيدوں كى عزادارى اور ان پر رونے ميں مصروف ہيں _ آنحضرت(ص) نے فرمايا:

ليكن حمزہ كا كوئي نہيں ہے جو ان پر گريہ كرے” مدينہ كى عورتيں رسول خدا (ص) كے گھر آئيں اور مغرب سے لے كر رات تك نوحہ و عزادارى ميں مصروف رہيں _

شہيدوں كى ايك جھلك

صرف ايك سجدہ وہ بھى محراب عشق ميں خون بھرا سجدہ_

انصار ميں سے عمروبن ثابت نامى ايك شخص جن كى عرفيت” اصيرام” تھي_ ہجرت كے بعد جب انكے سامنے اسلام پيش كيا گيا_ انھوں نے اسے قبول كرنے سے انكار كرديا ليكن

جب رسول(ص) خدا احد كے لئے نكلے تو ان كے دل ميں نور ايمان جگمگا اُٹھا_ انھوں نے تلوار اُٹھائي اور نہايت سرعت كے ساتھ لشكر اسلام سے جاملے ، مردانہ وار جنگ كى اور زخموں سے چور ہوكر گر پڑے_ جب مسلمانوں نے اپنے مقتول سپاہيوں كو ميدان جنگ ميں ڈھونڈھنا شروع كيا تو اس وقت ان كو بھى ديكھا كہ ابھى زندہ ہيں، لوگوں نے ان سے دريافت كيا كہ ” تم نے اپنے قبيلہ كى حمايت ميں جنگ كى ہے يا تم مسلمان ہوگئے ہو؟انھوں نے جواب ديا كہ ” ميں مسلمان ہوگيا ہوں ميں نے ميدان جہاد ميں قدم ركھ ديا ہے اور اب اپنے خون ميں غلطاں ہوں_” ابھى تھوڑى دير نہ گذرى تھى كہ وہ شہيد ہوگئے ، جب

تبصرے
Loading...