پیغمبر اکرم(ص)، اہل بیت(ع) اور صحابہ کے مسمار شدہ مقامات کی سو سالہ پرانی اسناد

اہلبیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ مصر کے اخباروں میں حالیہ دنوں میں قدیمی اسناد کے ساتھ ایسی تصاویر شائع ہوئی ہیں جن سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آل سعود نے مکہ اور مدینہ میں پائے جانے والے تمام تاریخی اور اسلامی آثار کو منہدم کر دیا ہے حتیٰ پیغمبر اکرم(ص) اور جناب خدیجہ(س) کے اس گھر کو مسمار کر دیا جس میں انہوں نے باہم زندگی گزاری۔
ان اخباروں نے ۳ دسمبر ۱۹۲۰ میں شائع ہونے والے رسالے” الکفاح العربی‘‘ کے شمارے ۵۲۶ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس رسالے میں اس درج ذیل تصاویر کے ساتھ لکھا ہوا ہے کہ آل سعود نے اس گھر کو مسمار کر دیا ہے جس میں پیغمبر اکرم (ص) دنیا میں تشریف لائے اور نیز اس گھر کو بھی منہدم کر دیا ہے جس میں انہوں نے جناب خدیجہ بن خولد (س) کے ساتھ زندگی گزاری نیز وہ گھر جس میں جناب فاطمہ زہرا(س) پیدا ہوئی جو ملکہ کی گلی” زقاق الحجر‘‘ میں تھا آل سعود نے منہدم کر دیا ہے۔
اس نادر سند سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ آل سعود جو خود کو اصحاب پیغمبر(ص) کا واحد حامی سمجھتے ہیں ان کے شر سے صحابہ کے مقامات بھی محفوظ نہیں رہ سکے یہاں تک کہ ”المسلفلہ ‘‘ کے علاقے میں ابوبکر کا گھر بھی گرا دیا گیا ۔
آل سعود نے پیغمبر اور اہلبیت پیغمبر (ص) کے مقامات منہدم کرنے کے ساتھ ساتھ جناب حمزہ بن عبد المطلب کا گھر، جناب ارقام کا گھر جو فتح مکہ سے پہلے مخفی طور پر پیغمبر کی زیارت کے لیے جاتے تھے، ”المعلی‘‘ میں واقع صدر اسلام کے شہدا کی قبور، شہدائے بدر کی قبور اور وہ مقام جہاں رسول اسلام (ص) بیٹھ کر یہود و نصاریٰ کے ثروتمندوں کے مقابلے میں مسلمان فقراء اور مساکین کی حاجت روائی کرتے تھے منہدم کر دیا۔ وہ گھر جس میں امام حسن (ع) اور امام حسین(ع) پیدا ہوئے وہ بھی منہدم کر دیا ہے۔
آل سعود نے گنبد خضراء میں لگے ہوئے سونے کو چرا لیا اور اس سے تلواریں، خنجر، بیلٹیں، جوتے، انگوٹھیاں اور چوڑیاں بنائیں۔
اس سند کے مطابق آل سعود نے مدینہ میں واقع ”بقیع الغرقد‘‘ یعنی جنت البقیع کو بھی منہدم کر دیا جس میں امام حسن، امام سجاد، امام محمد باقر، امام جعفر صادق علیہم السلام اور اصحاب رسول کی قبور موجود تھیں۔
آل سعد نے نیز روضہ رسول(ص) کو بھی منہدم کرنے کی کوشش کی لیکن شدید مخالتوں کی وجہ سے اسے منہدم کرنے سے دستبردار ہو گئے۔
مصر کے اخباروں نے اس سند کو فاش کر کے تاکید کی ہے کہ اس سند کو فاش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آل سعود ابھی بھی تکفیری ٹولے کی حمایت میں تاریخ اسلام کے باقی ماندہ آثار کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں جیسا کہ شام اور لبنان میں اس قسم کی چالیں چلی گئی ہیں۔
سعودی عرب کے تکفیری مفتی اس بہانے کے ساتھ کہ بزرگان اسلام کی قبور اور دیگر اسلامی مقدسات، شرک ہیں ان کے انہدام کا فتویٰ دیتے ہیں۔
واشنگٹن میں ایک تحقیقاتی ادارے نے بھی کچھ روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ سعودی حکومت نے گزشتہ ۲۰ سالوں میں ۹۵ ایسے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کو منہدم کر دیا ہے جو ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے تھے۔

تبصرے
Loading...