نہ جانتے ہوئے اظہار نظر

*ذراٹھہریے۔۔۔!!!!*

*نہ جانتے ہوئے اظہار نظر*

 

*«شیخ مرتضی انصاری (مصنف رسائل ومکاسب )کے بارے کہا جاتا ہے جب آپ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھاجاتا جس کے بارے میں نہیں جانتے تو آپ کی عادت تھی کہ بلند آواز سے کہتے تھے۔«میں نہیں جانتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔»*

جو شخص علمی روحیہ رکھتا ہے۔اولاًوہ اس چیز کو قبول کرتاہے جس کو پہچانتا ہے۔
ثانیاًاس چیز کو رد کرتاہے جس کو پہچانتا ہو۔
جس کے بارے میں پہچان ہی نہ ہو اس کو قبول کرنا سادگی ہے اور نہ جانتے ہوئے رد کرنا بھی لجاجت۔

کسی بھی چیز کا قبول یارد کرنا شناخت وعلم کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
متعدد احادیث میں یہ آیا ہے خدا کے بندوں پر دوحقوق ہیں۔امام صادق فرماتے ہیں۔:
خداوندعالم کا حق بندوں پر یہ ہے کہ جو جانتے ہیں وبیان کرے اور جونہیں جانتے اس سے رک جائے،اگر ایسا کر ے۔خدا کی قسم اس نے خدا کا حق ادا کیا ۔
احادیث کی روشنی میں کسی بھی چیز کا قبول یارد کرنا جاننے(علم ) پر موقوف ہے۔
اگر کسی چیز کے بارے میں نہیں جانتے تو نہ قبول کریں اور نہ ہی رد۔

بہت سے موضوعات ایسے ہیں جن کے بارے میں ہم درست شناخت نہیں رکھتےتو اس موقع پر کیا کریں؟؟
ایسے موقع پر رک جانا اور توقف کرنا۔
اکثر لوگ کسی بھی موضوع پر صرف دو راہ ہی انتخاب کرتے ہیں۔قبول یاانکار کرنا جنکہ تیسرا راستہ جس چیز کے بارے میں اکثر نہیں جانتے۔اس موضوع پر خاموشی اور توقف اور احتیاط بہترین راہ ہے جولغزش سے انسان کو بچاتاہے۔

لوگوں کی عام غلطیوں میں سے ایک یہی ہے کہ وہ ہر مسئلہ پر اظہار نظرکرتے ہیں۔کچھ افراد ہی آپ کو ملیں گے جو نہ جاننے کی صورت میں ٹھہر جاتے ہیں۔اور کسی بھی اظہار نظر سے اجتناب کرتے ہیں۔
مقدس لفظ
*«میں نہیں جانتا»*
یا
*«اس بارے میں کوئی نکتہ نظر نہیں »*
فقط انگشت شمار افراد کی زبان پر جاری ہوتاہے۔یہ عام تصور ہے کہ اگر کوئی کسی مسئلہ کے بارے میں نہ جانتاہوتو وہ عالم نہیں۔گویا ہر اہل علم کو ہر مسئلہ کا علم ہونا ضروری ہے۔حالانکہ جن مسائل کا علم نہ ہو وہاں ٹھہر جانا اور میں نہیں جانتا کہہ کر خاموشی اختیار کرنا نہ صرف عیب نہیں بلکہ عاقل اور اپنے حدود کے شناخت کی نشانی ہے۔جو اپنی لاعلمی کا اعتراف کرتا ہے۔وہ اپنے علمی حدود کو پہچانتا ہے۔

مسائل کے مقابلے میں ہماری حالت تین قسم کے ییں۔
1۔مکمل معلومات رکھتے ہیں۔
2۔یاکچھ بھی نہیں جانتے ۔
3۔یاکچھ نہ کچھ معلومات اور ناقص علم رکھتے ہیں۔
جہاں کسی مسئلہ،واقعہ یا حقیقت کامکمل علم ہوتووہاں فیصلہ کرناہے۔اگر کچھ بھی نہیں جانتے وہاں خاموش ہی رہنا ہے۔
جہاں انسان کا علم ناقص ہو،ان مواقع پر انسان لغزش کا شکار ہوتے ہیں ایسے موقع پر بھی اظہار خیال بھی پشیمانی کا سبب ہے۔
پس خاموشی اور اظہار نظرسے اجتناب وہاں درست ہے۔ جہاں یاکچھ بھی نہیں جانتے۔خصوصا ان موارد میں جب انسان کی معلومات ناقص ہو۔اور حقائق کا مکمل علم نہ ہو۔۔۔۔

*تلخیص وترجمہ:سکندر علی بہشتی*

*(اقتباس از حقیقت ومدارا،محمد اسفندیاری۔)*

تبصرے
Loading...