میں نہیں ہوں

حوزہ نیوز ایجنسی | 

راستہ تھا اور کیا راستہ …جیسے اک کہکشاں!
خاک تھی اور کیا خاک… یوں سمجھئے رشکِ افلاک! 
لوگ تھے اور کیا لوگ… جیسے سورج چاند ستارے!
قدموں کی آواز تھی اور کیا آواز… گو فضا میں بکھری ہوئی بہشتی موسیقی!
 
غبار تھا اور کیا غبار… یقین جانئے ہیرے موتی سے کہیں زیادہ گرانبہا کوئی شئے!  
موکب تھے اور کیا موکب… جیسے جنت کے پڑاؤ! 
میزبان تھے اور کیا میزبان… بالیقیں مملکت دل کے بے تاج بادشاہ!
“ھلا بکم یا زوار” کی صدائیں  تھیں اور کیا صدائیں… جیسے وصال معشوق کے مژدے! 
شاہراہ پر لگے ہوئے عدد نما ستون تھے اور کیا ستون! گو کہ سورۀ فجر کی آیتیں جو نفس مطمئنہ سے ملانے کا سچا وعدہ کر رہی تھیں۔ 
ہاں…
میں بھی اس رہِ کہکشاں سے گزرا تھا۔

اس خاکِ رشکِ افلاک پر مسافت پیمائی کرتے ہوئے…
اُن سورج چاند ستاروں سے ہاتھ ملاتے ہوئے…
وہ بہشتی موسیقی سنتے ہوئے…
اُس غبار عشق کی چادر سر و تن پر اوڑھے ہوئے…
جنت کے ہر پڑاؤ سے گزرتے ہوئے… 
مملکت دل کے اُن بے تاج بادشاہوں سے بہت کچھ سیکھتے ہوئے…
وصال معشوق کے مژدے سنتے ہوئے…
سورۀ فجر کی آیات کا نظارہ کرتے ہوئے…

میں بھی نفس مطمئنہ کی بارگاہ ِشرف میں حاضر  ہوا تھا…
مجھے بھی یہ سفر ِعشق و معرفت میسر آیا تھا…
مجھے بھی شہنشاہ نجف نے بین الحرمین کا رستہ بتایا تھا…
“کربلا” پہنچایا تھا۔

وہی لمحات پھر آئے ہیں…
وہی جنت نمائیاں پھر ہیں… 
قافلہء عشق رواں دواں ہے…
امانتِ عشق کے حقیقی وارث کی طرف…
سب جا رہے ہیں… 
عورت، مرد، بوڑھے، بچے، جوان، سب… 
پیدل…
طولانی مسافتوں کو طے کرتے ہوئے … 
اپنے مولا کی طرف …
سب جا رہے ہیں۔

وہی راستہ ہے… 
وہی منظر ہے… 
وہی رونقیں ہیں… 
مگر ایک فرق ہے… 
“میں نہیں ہوں۔”

ہائے! میری حرماں نصیبی…
غم ہے مجھے اس بات کا… 
بہت غم ہے… 
غم ہے مگر…”  گلہ نہیں ہے”…
اس لئے کہ قصور تو میرا ہی ہے… 
شاید میری ہی آنکھیں  انہیں دیکھنے کی لیاقت کھو بیٹھی ہیں…
شاید میں نے ہی عہد شکنی کی ہے…
شاید میں نے ہی سارے کئے ہوئے وعدے بھلا دئے ہیں… 
شاید مجھ میں ہی پہلے والی بات نہ رہی…

میں جانتا ہوں…
میں ہی قصوروار ہوں… 
اس لئے آقا!…
آپ سے کوئی گلہ نہیں…
مولا! آپ سے کوئی شکوہ نہیں…
شکوے کرنے کی حیثیت ہی کہاں ہے میری…

مگر…
مولا! یقین جانئے برداشت نہیں ہو رہا ہے…
اس بار زیارت اربعین کے لئے کربلا نہ پہنچ پانے کا بے حد صدمہ ہے مجھے… 

اے فرزند رسول(ص)!
اے جگر گوشۀ علی و بتول(ع)!
ایک گزارش ہے…
اگر مناسب سمجھیں 
تو مولا! 
اب…
“ایسی سزا نہ دیجئے گا”۔

“صلی اللہ علیک یا ابا عبد اللہ الحسین”

نتیجۂ فکر: مولانا عابد رضا نوشاد زید عزہ
 

تبصرے
Loading...